بڑا صحافی بننے کے رہنما اصول

Journalist

Journalist

تحریر : کامران لاکھا
بڑا صحافی بننے کے لیے پہلا اصول یہ ہے کہ کسی اصول، اخلاق، یا ضابطے کی پیروی نہ کریں۔
بڑا صحافی بننے کے لییدوسرا اصول یہ ہے کہ پریس کلب کو باپ کی جاگیر سمجھیں یہاں شراب شباب کی محفلیں سجائیں اپنی مرضی کے صحافیوں کو ممبر شپ دیں بہت سے حقیقی ایماندار صحافیوں پر پریس کلب کے دروازے بندکردیں اپنے ہی طرح کے کرداد کے مالک صحافیوں کا ٹولہ بنائیں اور صحافیوں کے حقوق کو دونوں ہاتھ سے لوٹیں ایک بڑے صحافی کیلیے پریشان ہونا، پریشان دکھنا اور پریشان کرنا (دوسروں کو) بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کبھی کبھار مسکرانے کی عادت میں مبتلا ہیں تو کبھی بڑے صحافی نہیں بن سکتے۔

اضطراب کو شخصیت کا حصہ بنا لیں۔ خبر آنے پر اچھل پڑیں۔ نہ آنے پر چھلک پڑیں۔ ہر خبر کو بریکنگ نیوز سمجھیں اور اسی طرح برتیں۔ اپنے آپ کو بڑا صحافی ثابت کرنے کے لیے گاہے بگاہے دوسروں کی ڈانٹ ڈپٹ کرتے رہیں۔ لفافہ دکان سے ملے یا سیاستدان سے۔۔۔آنکھیں اور منہ بند کر کے لے لیں۔ مطالعہ۔۔۔ چاہیکتاب کا ہو، یا اخبار کا۔۔۔اجتناب برتیں۔

اپنی خبر کے علاوہ دیگر تمام خبروں کو غیر ضروری سمجھیں۔ خبرفائل بعد میں کریں، پہلے ادارے کیاعلیٰ افسر کو فون کر کے کہیں، ”سر کب سے اتنی اہم خبر دی ہوئی ہے، چلائی ہی نہیں جا رہی۔” اگر آپ کی خبر کسی وجہ سے نہ چلائی جائے تو اسے اپنے اور اپنے بیورو کے خلاف سازش سمجھیں۔ اگر آپ رپورٹر ہیں تو نیوز روم والوں کو۔۔۔اور اگر نیوز روم میں کام کرتے ہیں تو رپورٹرز کو نااہل سمجھیں۔

Journalist

Journalist

خبر دینے سے زیادہ اپنے بیپر میں دلچسپی لیں۔ (نوٹ: ٹی وی صحافت کی زبان میں جب رپورٹر براہ راست ٹیلی فون پر یا ویڈیو لنک پر خبر دیتا ہے، تو اسے بیپر کہتے ہیں)۔ بیپر دینے کے بعد بھول جائیں کہ خبر فائل بھی کرنی ہوتی ہے۔ کبھی قلم اپنے پاس نہ رکھیں۔ ضرورت پڑنے پر ہمیشہ دوسروں سے مانگیں ادھار لیا گیا قلم کبھی واپس نہ کریں۔ قانون کی پاسداری ہر گز نہ کریں۔ اشارہ توڑیں، دوران ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کریں۔ ٹریفک پولیس والے روکیں تو ان سے بدتمیزی کریں۔ بتائیں کہ آپ صحافی ہیں، اس کے باوجود وہ چالان کر دیں تو ان کے خلاف خبر چلوائیں۔ میرٹ کے خلاف تقرریوں پر رپورٹ تیار کریں۔

پھر اپنے عزیز کو بھرتی کرانے کے لیے ادارے کے سربراہ کو فون کریں۔ عزیز کو بھرتی نہ کیا جائے تو رپورٹ چلوا دیں۔ اگر آپ کسی غیر قانونی سرگرمی کے دوران دھر لیے جائیں، تو اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیں۔ اگر آپ بچپن سے کرکٹر بننا چاہتے تھے اور کسی وجہ سے نہ بن سکے، تو ہر گز پریشان نہ ہوں۔۔۔

اپنی خبر میں بڑے بڑے چھکے ماریں۔ اور آخر میں سب سے اہم اصول۔۔۔ اپنی سواری پر ”پریس” ضرور لکھوائیں۔ اور اگر آپ کا ادارہ معتبر ہے تو نمبر پلیٹ یا ونڈ اسکرین پر اس کااسٹکر بھی آویزاں کریں۔ مندرجہ بالا اصولوں پر عمل کر کے آپ ضرور بڑے صحافی بن جائیں گے۔ ہاں اگر آپ اچھا صحافی بھی بننا چاہتے ہیں، تو اپنے کام پر توجہ دیں۔

Kamran Lakha

Kamran Lakha

تحریر : کامران لاکھا

Journalist

Journalist