اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی پر مقامی صحافی اصغر علی مبارک نے نسلی تعصب کا الزام لگا دیا۔
سری لنکا کیخلاف راولپنڈی ٹیسٹ کے دوسرے روز بارش کی وجہ سے کھیل نہ ہوسکا تھا اور اُس دن پریس کانفرنس کے لیے پاکستان کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی آئے تھے۔
پریس کانفرنس کے دوران مقامی صحافی اصغر علی مبارک نے شاہین آفریدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہاں بیٹھا ہوں آپ کو نظر آرہا ہوں؟‘، پھر طویل سوال کے بعد جب شاہین آفریدی کے جواب کی باری آئی تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب سے پہلے صحافی سے کہا کہ ’تھوڑا سا لائٹ اپنے اوپر کریں تو نظر آئیں گے‘۔
اب اسی صحافی نے نوجوان فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کے اس جملے کو بنیاد بناتے ہوئے نسلی تعصب کا الزام لگادیا اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
صحافی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ شاہین آفریدی کا جملہ ہتک آمیز تھا جس میں سے نسلی امتیاز کی بو آتی ہے، انہوں نے آئی سی سی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، اگر فاسٹ بولر نے معافی نہ مانگی تو ان کے خلاف عدالت جاؤں گا۔
یاد رہے کہ اسی پریس کانفرنس میں شاہین شاہ آفریدی کے بعد سری لنکا کے وکٹ کیپر نروشان ڈِک ویلا آئے، جنھیں اسی صحافی اصغر علی نے ڈی سلوا کہہ کر مخاطب کیا تو مہمان کھلاڑی نے کہا کہ ’میرا نام ڈی سلوا نہیں ڈِک ویلا ہے‘۔
1996 میں کرکٹ ورلڈ کپ کے سلسلے میں راولپنڈی میں انگلینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان میچ ہوا جس میں جنوبی افریقا نے 78 رنز سے کامیابی حاصل کی۔
اس میچ میں انگلینڈ کے کپتان مائیک ایتھرٹن تھے جو صفر پر آؤٹ ہوئے تھے اور شکست پر دلبرداشتہ تھے۔ جب وہ پریس کانفرنس کے کیلئے آئے تو ان سے اصغر علی نے سوال کیا جس پر مائیک ایتھرٹن نے کہا کہ انہیں سوال سمجھ نہیں آیا۔
اصغر علی نے اپنا سوال دہرایا تاہم ایتھرٹن اس بار بھی کچھ نہ سمجھ سکے جس پر پاکستانی صحافی نے تیسری بار سوال کیا۔
اس بار ایتھرٹن نے جواب دیا کہ ’اگلے ہفتے ہم کراچی میں کھیل رہے ہیں‘، اور پھر ایک طرف ہوکر کہا ’کوئی اس مسخرے سے چھٹکارہ دلوائے گا؟‘
ان کے اس جملے پر کافی تنقید کی گئی جس کے بعد اگلے ہی روز ایتھرٹن کی جانب سے معذرت کرلی گئی تھی۔
البتہ جب 4 سال بعد یعنی 2000ء میں انگلینڈ کی ٹیم کراچی آئی تو ایک بار پھر اصغر علی نے یہ معاملہ اٹھادیا اور ایتھرٹن کیخلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی۔
اصغر علی نے کہا کہ میں ایتھرٹن کو 10 دن کی مہلت دیتا ہوں تاکہ وہ میری بے عزتی کرنے پر سب کے سامنے معافی مانگیں ورنہ میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔