وزیرآباد (نامہ نگار) پریس کلب وزیرآباد کے زیر اہتمام افتخار احمد بٹ کی زیر صدارت صحافی مہر فیاض فیضی کی غیرقانونی حراست اور پولیس تشدد کے معاملہ بارے ایک احتجاجی اجلاس منعقد کیا گیا۔
صدر پریس کلب افتخار بٹ، سنیئر صحافیوں محمود احمد خان لودھی ، سید شہباز بخاری، نثار احمد اور دیگر نے کہا کہ ملک میں پولیس گردی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔عوام الناس کے بعد صحافیوں پر اٹھنے والے بے لگام پولیس اہلکاروں کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک پہنچیں گے توانہیں ہوش آئے گا۔ گزشتہ روزڈی ایس پی شبیر احمد کے علاوہ اے سی وزیرآبادمحمد انور بریار، ممبر صوبائی اسمبلی شوکت منظور چیمہ نے بھی مہر فیاض فیضی کی رہائی کے حوالے سے پریس کلب وزیرآباد کے وفد کو یقین دہانی کروائی مگر کسی بھی طرف سے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر صحافی برادری انتظامیہ اور سیاسی لیڈروں سے بھی نالا ں ہیں۔
دوسری جانب ملک بھر کی صحافی برادری کی طرف سے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے مہر فیاض فیضی سے اظہار یکجہتی کے پیغامات بھی موصول ہورہے ہیں۔ پولیس گردی کے مذکورہ واقعہ کی وجہ سے صحافی برادری میں سخت بے چینی پائی جارہی ہے۔ صحافیوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او تھانہ سٹی اور واقعہ میں ملوث تمام افسروں اہلکاروں کو فی الفور معطل کرکے ان کے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ مہر فیاض احمد فیضی کا جوڈیشل مجسٹریٹ گوجرانوالہ کی عدالت سے تین روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیاہے۔ ذرائع کے مطابق جج نے پولیس اہلکاروں کی سخت سرزنش کرتے ہوئے دہشت گردی کی دفعات ہٹانے اور معاملے کو فوری نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔ مہر فیاض فیضی اپنی جراتمندانہ صحافت کی وجہ سے پولیس وزیرآباد کو عرصہ سے کھٹکتے تھے۔
قبل ازیں تھانہ سٹی میں ہی تعینات ایس ایچ او نواز گجر نے بھی مہر فیاض فیضی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ دو روز قبل ہونے واقعہ کے اصل محرکات یہ ہیں کہ تھانہ سٹی میں برسوں سے مقامی اہلکاروں کی بڑی تعداد کو کھپایا گیا ہے جن کے تبادلے ہونے کی صورت میںبھی انہیں قریبی تھانہ صدر یا عدالتی امور کی چند روزہ ڈیوٹیوں پر تعیناتی کے بعد واپس اسی تھانہ میں لگا دیا جاتا ہے یہ اہلکار مقامی افراد سے ذاتی عداوت رکھتے ہیں۔ ایسے ہی اہلکاروں کی ایماء پر احتجاجی کوریج کے دوران تھانہ کے اندر سے للکارا مارا گیا کہ صحافی مہر فیاض فیضی کو پکڑ کر تھانہ میں لائو۔جہاں ایس ایچ او سمیت تھانہ میں 20سے زائد پولیس اہلکارو ں نے صحافی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔