اسلام آباد (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انڑنیشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کوسیکیورٹی اداروں، کالعدم تنظیموں اورسیاسی جماعتوں سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ صحافیوں پرتشددکرنے والے افرادکوانصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔ 60 صفحات پرمشتمل ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں 34 مقتول صحافیوں کے واقعات سمیت 70 کیس اور 100 سے زائد میڈیا نمائندوں کے انٹرویوشامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ گزشتہ دوماہ کے دوران حامد میر سمیت 2 سینئرصحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
میڈیا پر حملوں کا مقصد آزادی صحافت کوختم کرنا اور عوام کی آواز کو دبانا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صحافی قتل، ہراساں کیے جانے اور تشدد کے مستقل خطرے سے دو چار رہتے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیا بحرالکاہل کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ گریفتھس کاکہنا ہے کہ پاکستان کی میڈیا برادری بڑی حد تک گھیرے میں ہے۔ انسانی حقوق کے معاملات اٹھانے والے صحافیوں کوہر طرف سے نشانہ بنایا جاتا ہے تاکہ ان کی آوازکو دبایا جا سکے، جبکہ صحافیوں اور میڈیا ہاوٴسز پر حملے کے خطرات سے نمٹنے میں پاکستانی حکام مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں 2008 میں جمہوریت کی بحالی کے بعد قتل کیے گئے صحافیوں میں سے صرف ایک کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکا۔ رپورٹ میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پاکستانی حکومت اپنے سیکیورٹی اداروں کے بارے میں تحقیقات کرائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ صحافیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔