اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف،عوامی تحریک ، پولیس کے میڈیا کارکنوں پر تشدد اور جیو نیوز اسلام آباد کی عمارت پر حملوں کے خلاف صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ قلم کے پاسباں ایک بار پھر نشانے پر ہیں لیکن اس بار انہیں ہدف بنانےو الے وہ ہیں جو انقلاب اور آزادی لانے کے دعوے دار ہیں۔
جبر کے ذریعے صحافت کا سانس بند کرنے والوں کے خلاف اسلام آباد کے صحافیوں نے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔صحافیوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے ساتھیوں پر تشدد ،خواتین رپورٹرز کو ہراساں اور جیو نیوز کی عمارت سمیت چینلز کی گاڑیوں پر حملہ کرنےو الوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔صحافی رہنماؤں نے کہا۔
کہ میڈیا پر تشدد کی ذمہ داری تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت پر عائد ہوتی ہے اور اگر یہ سلسلہ فوری بند نہ کیا گیا تو صحافی ڈی چوک اور بنی گالہ میں احتجاجی دھرنے دے سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا۔
کہ میڈیا ارکان پر تشدد میں ملوث پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ صحافیوں نے کوئٹہ میں ارشاد مستوئی اور ان کے ساتھیوں کے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور جیو نیوز کی اصل نمبروں پر مکمل بحالی کا مطالبہ بھی کیا جب کہ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ میڈیا کےخلاف پرتشدد واقعات کا نوٹس لیں۔