کراچی (جیوڈیسک) جئے سندھ قومی محاذ کے چیئرمین بشیر خان قریشی کی دوسری برسی آج منائی جا رہی ہے۔ بشیر خان کا تعلق رتوڈیرو کے ایک غریب گھرانے سے تھا۔ ان کے والد چھوٹے کاروباری شخصیت تھے۔ بشیر قریشی جئے سندھ تحریک کے بانی جی ایم سید کے سچے پیرو کار تھے۔
اور اسی لئے انہوں نے جی ایم سید کے فلسفہ عدم تشدد سے متاثر ہوکر 1976 میں جئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں شمولیت اختیار کی۔ اپنی نوجوانی اور طالب علمی کے دور سے جئے سندھ تحریک سے وابستہ ہو گئے تھے اور ان کا زیادہ تر وقت جی ایم سید کے گاوٴں سن میں ہی گزرتا تھا۔
زرعی یونیورسٹی کا طالب علم ہونے کے باوجود وہ قوم پرست سیاست میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے تھے، اسی وجہ سے وہ اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں کر سکے تھے۔ وہ 1998 میں جئے سندھ قومی محاذ کے چیئرمین منتخب ہوئے اور پارٹی کو طلبہ اورعوام میں مقبول بنانے میں اہم کرداراداکیا۔
بشیر خان قریشی 7 اپریل 2012 کو مبینہ طور پر زہر خورانی کا شکار ہوئے۔انھیں علاج کے لیے چانڈکا میڈیکل کالج منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور 52 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے۔
بشیر قریشی کی موت پراسرار حالات میں ہوئی اور آج دو سال گذر جانے کے باوجود اس بات کاپتہ نہیں چل سکا ہے کہ ان کی موت کے اسباب کیا تھے۔