کروڑ لعل عیسن (نامہ نگار) سول جج کی عدالت میں ایک مقدمہ میں بحث کے دوران وکلاء آپس میں گھتم گھتا ہو گئے ایک دوسرے پر تپھڑوں مکووں کی بارش کرسیاں چل گئی،ایک وکیل کی جیب سے چاقو نکال کر دوسرے پر حملہ کی کوشش اور بعض ازا ںاپنے ساتھیوں کو بلا کر مخالف وکیل کے چیمبر پر دھاوا بول دیا معزز جج عدالت سے اُٹھ کر چلے گئے۔
تفصیل کے مطابق سول جج کروڑ شبیر سیال کی عدالت میں گزشتہ روز منیرہ بی بی بنام خلیل احمد کے حوالے سے استغاثہ کی پیشی تھی شہاب الدین خان سیہڑ منیرہ بی بی جبکہ شاجہان مصطفی ایڈوکیٹ خلیل احمد کے وکیل تھے دوران شہادت خلیل احمد نے مداخلت کی کوشش کی جس پر شہاب خان نے اُسے روکا لیکن خلیل احمد نے وکیل کو دھمکی لگا دی جس پر شہاب خان غصے میں آگیا اور خلیل احمد کو تھپڑ دے مارا خلیل احمد کے وکیل شاجہان مصطفی نے جوابا عدالت میں شہاب خان تھپڑ رسید کر دیا۔
اس دوران دونوں وکلاء آپس میں گھتم گھتا ہو گئے تھپڑو ںگھونسوؤ ں کا آزاد نہ استعمال کیا گیا اور عدالت کی کرسیا ں ایک دوسرے کو مارتے رہے جس سے عدالت میدان کارزار بن گئی معزز جج صورتحال کو دیکھتے ہوئے اُٹھ کر چیمبر چلے گئے اس دوران پیروی افسر ملک قاسم سمیت دیگر لوگ جمع ہو گئے جنہوں نے با مشکل دونوں وکلاء کو چھڑایا اس دوران شاہجہان مصطفی نے چاقو نکال کر حملہ کی کوشش کی تاہم دونوں وکلاء کو معمولی زخم آئے اور کپڑے پھٹ گئے جب دونوں وکلاء اپنے اپنے چیمبر چلے گئے اور شاہجہان مصطفی نے فون کر کے اپنے بھائی اور ساتھیوں کو بلا لیا اور شہاب سیہڑ کے چیمبر کے پہنچ گئے۔
جہاں پر سابق جنرل سیکٹری بار مہر ریاض سیال ایڈوکیٹ و دیگر وکلاء موجود تھے شاہجہاں مصطفی اس کے بھائی سلیمان اور دیگر ساتھیوں نے حملہ کردیا جس سے شہاب خان کو چوٹیں آئیں صدر بار ذوالفقار علی خان سمیت دیگر وکلاء نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے فریقین سے رابطہ کیا اور کہا کہ معاملہ حل کر لیا جائے گا دوسری جانب اڈیشنل سیشن جج شیخ اعجاز احمد کی سربراہی مین ججوں کا اجلاس ہو ا جس میں لا عمل پر غور خوض کیا گیااس دوران سیکیورٹی پر معمول پولیس گاردکھڑی تماشا دیکھتی رہی۔