حکومت کو کے الیکٹرک سے بجلی کے بلوں کی وصولی کا حکم

Justice Anwar Zaheer Jamali

Justice Anwar Zaheer Jamali

کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ جانب کی سے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی کے معاملہ پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ بل کی ادائیگی کے بغیر بجلی کیسے دی جا سکتی ہے ۔ حکومت کے الیکٹرک سمیت دیگر اداروں سے اپنے پیسے کیوں وصول نہیں کرتی ۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے سپریم کورٹ میں بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی کے معاملہ پر سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کے الیکٹرک کی درخواست کی سماعت کی۔
عدالت ,,وکیل ,واٹر بورڈ,اٹارنی جنرل,پیسے ,,معاملہ
عدالت نے سیکرٹری خزانہ سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی معلومات طلب کر لی ہیں ۔ عدالت نے کراچی واٹر بورڈ کے کھاتہ جات کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں ۔ کے الیکٹرک کے وکیل کا کہنا ہے کہ کراچی واٹر بورڈ کے ذمے 36 ارب روپے کے بقایا جات ہیں ۔ کراچی واٹر بورڈ مہینے کا 70 سے 80 کروڑ روپے کا بل ادا نہیں کرتا ۔ کراچی واٹر بورڈ کا موقف ہے کہ وہ سٹریٹجک ادارہ ہے اس لیے بل حکومت ادا کرے گی ۔ بل وصولی کے لیے بجلی کاٹیں تو ہم پر تنقید کی جاتی ہے۔ جب بل نہیں ملیں گے تو بجلی کیسے پیدا کریں گے ۔ کراچی واٹر بورڈ کا پمپنگ سسٹم پرانا اور ناکارہ ہو چکا ہے۔

جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ کے الیکٹرک بورڈ کی وجہ سے کراچی واٹر بورڈ کو نقصان ہوتا ہے ۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ کا بل وفاقی حکومت ادا کرے گی یا صوبائی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاق حکومت کا کے الیکٹرک پر 269 ارب روپے کا دعویٰ ہے ۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حکومت کے الیکٹرک سمیت دیگر اداروں سے اپنے پیسے کیوں وصول نہیں کر رہی ہے ۔ بل کی ادائیگی کے بغیر بجلی کیسے دی جا سکتی ہے ۔ پی ٹی سی ایل سے 800 ملین ڈالر آج تک وصول نہیں کیے جا سکے ۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت مئی کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔