اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم جوڈیشل کونسل نے اعلیٰ عدلیہ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت کی اور الزامات کا جائزہ لیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل نے سماعت کی۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عظمت سعید شیخ کے علاوہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ علی احمد شیخ اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ بھی شریک ہوئے۔
اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان بھی نوٹس پر سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش ہوئے، اس موقع پر وکلا کی بڑی تعداد کمرہ عدالت کے باہر موجود رہی۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے پر سماعت ہوئی جب کہ جسٹس کے کے آغا کے خلاف حکومتی ریفرنس پر بھی غور کیا گیا تاہم بند کمرہ اجلاس کی کارروائی کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ میں مختلف بارز کی جانب سے احتجاجی بینرز لگائے گئے جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
ریفرنس کی سماعت کے موقع پر سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں وکلا کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا جب کہ پنجاب میں جزوی ہڑتال رہی۔
بلوچستان بار کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی راحب بلیدی کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کے معاملے پر صوبے بھر میں آج وکلاء کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے اور وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہورہے۔
کراچی سٹی کورٹ کے وکلا کے ایک دھڑے کی جانب سے عدالتوں کی تالا بندی کی گئی جس پر دوسرے دھڑے نے تالے توڑ دیے۔
اسی طرح لاہور ہائیکورٹ میں آج معمول کے مطابق کام جاری رہا اور وکلا مختلف عدالتوں میں پیش بھی ہوئے۔
لاہور ہائیکورٹ بار، لاہور بار اور پنجاب کونسل نے گزشتہ روز ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کی ایڈوائز پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا تھا۔
ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسٰ پر اُن کی بیرون ملک جائیدادوں کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو اس حوالے سے خط بھی لکھا ہے جس میں کہا کہ یہ جائیدادیں ان کی اہلیہ اور صاحبزادے کے نام ہیں اور وہ خود مختار ہیں۔