اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جج صاحبان کے مختلف انداز میں تبادلے اور برطرفیوں نے پورے ملک میں ہلچل پیدا کر دی ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ تبادلے معمول کی بات ہے۔
مسعود ارشد کو واٹس ایپ پیغام کے ذریعے انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج کی حیثیت سے عین دوران سماعت ہٹا دیا گیا ہے۔ مختلف ادوار میں ججوں کو بوجوہ اور تنازعات کے باعث جانا پڑ گیا۔ ضروری نہیں کہ ان پر کرپشن کے الزامات لگے ہوں ان میں سے اکثر نے سیاست دانوں سے متعلق حساس مقدمات کی سماعت کی۔
جج مسعود ارشد پر بھی کسی بددیانتی یا بدعنوانی میں شامل ہونے کاالزام نہیں، یہی معاملہ لاہور کی احتساب عدالت کے جج مشتاق الہیٰ کی سبکدوشی کا ہے۔ چونکہ وہ وفاقی حکومت کی خصوصی عدالتوں سے متعلق رہے ہیں لہٰذا اس لئے انہیں فارغ کر دینے کا فیصلہ کیا۔ ان تینوں پر کرپشن میں ملوث ہونے کا کوئی الزام نہیں ہے۔
مسعود ارشد کا تبادلہ ججز ارشد ملک (وڈیو لیک کی شہرت)، پرویز القادر میمن (ایگزیکٹ چیف شعیب شیخ فیم) جسٹس شوکت صدیقی (سخت بیانات سے شہرت پانے والے)، جسٹس صفدر شاہ (سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کے مقدمے کی سماعت سے شہرت حاصل کرنے والے) اور دیگر سے برعکس ہے۔