اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لاپتہ افراد کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ ملکی صورتحال کی سنگینی اورخطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے خفیہ اداروں کو عدلیہ، ایگزیکٹو،میڈیا اور دیگر اداروں میں مداخلت سے روکا جائے، اگرمداخلت نہ روکی گئی تو یہ ریاست کے لیے تباہ کن ہو گا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے تحریری حکم نامے میں ملک بھر کے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت عدلیہ کے وقار کو بچانے کا ہے، آج اگر ہم چپ رہے تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جواب نہیں دے سکیں گے۔اس وقت خاموش تماشائی کا کردار ہمارے آئینی حلف کی خلاف ورزی ہے، اگر ریاست کو نقصان ہواتو تاریخ ججز کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدلیہ میں ججز کو اپروچ کیاجارہا ہے،انکے فون ٹیپ کیے جاتے ہیں، انکی زندگیاں محفوظ نہیں، خفیہ اداروں کے لوگ اپنی مرضی کے بینچ بنوانے کی کوشش کرتے ہیں۔
عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ حساس ادارے ملک کے دفاع اور سیکیورٹی پر توجہ دیں۔ ان کے کردار کی وجہ سے پولیس بھی بے یارو مددگار نظر آ رہی ہے۔ وفاقی دارالحکومت سے شہریوں، تاجروں اوردیگر افراد کو لاپتہ کرنا ایک معمول کی کارروائی بن چکا ہے ۔ ہرکوئی جانتا ہے عدالتوں میں سماعتوں کو کس طرح سبوتاژ کیا جارہا ہے۔کہاں سے ڈوریں ہلائی جارہی ہیں، اختیارات کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ من پسند فیصلے حاصل کرنے کیلیے چالیں کھیلی جارہی ہیں۔ ان لوگوں کی جانب سے بنچ بنوائے جارہے ہیں اورانہی کی ہدایات پر مقدمات مختلف بنچز میں لگوائے جاتے ہیں۔
دوران سماعت عدالت میں پیش کیے گئے ایک بازیاب شخص رب نواز نے بتایا کہ نامعلوم افراد آنکھوں پر پٹی باندھ کرلے گئے۔ جسٹس صدیقی نے کہا خدا کے لیے ملک پر رحم کریں خودکو عقل کل مت سمجھیں،عقل کل بننے والوں سے قبرستان بھرے پڑے ہیں، پولیس والے ایجنسیوں کے آگے بے بس ہیں۔