اسلام آباد(جیوڈیسک) ججز نظربندی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ پبلک پراسیکیوٹرعامر ندیم تابش کہتے ہیں سابق صدر پر سنگین الزامات ہیں۔ ضمانت نہیں ہونی چاہیے۔اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی ججز نظر بندی کیس کی سماعت کی۔ پبلک پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش نے عدالت کو بتایا کہ صفحہ مثل پر کسی متاثرہ فریق کا بیان موجود نہیں۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے ججز رہائی کے اعلان کی سی ڈی ریکارڈ میں موجود ہے۔ پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے اپنی تقریر میں ججوں کی رہائی کا لفظ استعمال کیا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے ججوں کی نظربندی کا حکم نہیں دیا تھا۔ مشرف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔پبلک پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف اشتہاری رہے۔
ان کی ضمانت نہیں لینی چاہیے۔ پرویز مشرف کے خلاف سنگین الزامات ہیں، عامر ندیم نے کہا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت جس جرم کی دس سال سزا ہو اس کی ضمانت نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ صدر کا کام حکم صادر کرنا ہوتا ہے ناں کہ کسی کے گھر جا کر عملدرآمد کرانا۔
عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کو چالان جمع کرانے کی ہدایت کی جس پر عامر ندیم تابش نے کہا کہ مجھے صرف درخواست ضمانت کیلئے پبلک پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہے۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ درخواست ضمانت کیلئے الگ پبلک پراسیکیوٹر ہو اور چالان جمع کرانے کے کیلئے الگ پبلک پراسیکیوٹر ہو۔