اسلام آباد (جیوڈیسک) ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے جعلی میڈیکل رپورٹ پیش کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ عدالت نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف ججز نظربندی کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سہیل اکرام نے کی۔ سماعت کے موقع پر پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے حاضری سے عارضی استثنیٰ کی درخواست دیتے ہوئے ان کی میڈیکل رپورٹ جمع کرائی گئی۔ عدالت نے میڈیکل رپورٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پرویز مشرف مارچ میں بیرون ملک گئے تو اپریل کا میڈیکل عدالت میں کیسے پیش کیا گیا؟
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزم دو سال سے عدالت میں پیش نہیں ہوا، ملزم کسی بھی عدالت سے اجازت کے بغیر بیرون ملک کیوں گیا؟، جس پر مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر ڈاکٹر اجازت دیں اور سیکورٹی مہیا کی جائے تو میرا موکل عدالت میں پیش ہو گا۔
پولیس حکام کی جانب سے بھی رپورٹ پیش کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سابق صدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد نہیں ہو سکا، سابق صدر دو سال قبل کراچی کئے اور پھر گزشتہ ماہ دبئی چلے گئے۔
عدالت نے سابق صدر کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے اور پولیس کو حکم دیا کہ ملزم کو گرفتار کر کے 20 مئی کو پیش کیا جائے۔