کراچی (جیوڈیسک) روٹھے روٹھے نظر آتے ہیں سائیں سرکار۔ وفاق سے تو ناراض ہیں ہی عدلیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔ ملیر بار کی تقریب حلف برداری میں قائم علی شاہ کا کہنا تھا سپریم کورٹ کراچی میں زیادہ تر سندھ حکومت کے خلاف مقدمات سنتی ہے اور فیصلے بھی ہمارے خلاف ہوتے ہیں۔
پہلے فیصلے بولتے تھے اب جج خود بولتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے نیب حکام پر بھی خوب غصہ نکالا اور کہا کہ نیب ہر ملزم سے دس فیصد لے لیتی ہے ہمیں ایک دھیلہ بھی نہیں ملا۔ سندھ کے افسروں نے نیب کے خوف سے دفاتر آنا چھوڑ دیا۔
سائیں کا کہنا تھا کراچی میں امن و امان کیلئے پتہ نہیں اب وفاق تعاون کر رہا ہے یا نہیں۔ تھر میں بچہ ماں کی کوکھ میں بھی مر جائے تو الزام ہم پر لگا دیا جاتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے الزام لگایا کہ ان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کراچی میں گٹروں سے پانی بہایا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے ممبر سندھ بار کونسل امان اللہ یوسف زئی کو اسٹیج پر نہ بلانے پر تقریب شدید بدنظمی کا شکار ہو گئی۔
تلخ کلامی کے بعد امان اللہ اور ان کے حامی شیم شیم کے نعرے لگاتے ہوئے بائیکاٹ کر گئے۔