اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف بینر کیس میں آئی بی اور وزارت داخلہ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ ملزمان کی تلاش جاری ہے، ہر جگہ سیکورٹی اہلکار موجود ہوتے ہیں،کسی نے بینرز لگانے والوں کو کیوں نہیں دیکھا۔ کیا اسلام آباد میں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں لگے؟،کیا ریڈزون میں آنے جانے والوں کا کہیں کوئی اندراج نہیں ہوتا؟،
ہر جگہ سیکیورٹی اہلکار موجودپھر بھی کسی نے بینرز لگانے والوں کو نہیں دیکھا؟یہ ریمارکس جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے عدلیہ مخالف بینرز کیس کی سماعت کے دوران دئیے۔عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ احمد حسین نے ڈی جی آئی بی اور وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کی،جسٹس ناصر الملک نے استفسار کیا کہ رپورٹ کا نتیجہ کیا ہے،اب تک کتنے افراد گرفتار کیے گئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مرکزی ملزم کی تلاش جاری ہے، دو گرفتار ملزمان سے رہنمائی ملی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیا سی سی ٹی وی کیمرے نہیں لگے اورکیا ریڈ زون میں آنے جانے والے افراد کا اندراج نہیں ہوتا؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے سیکورٹی کے حوالے سے سیف سٹی پراجیکٹ بنایا تھاجسے سپریم کورٹ نے ختم کر دیا، عدلیہ مخالف تقریباً پندرہ بینرز لگائے گئے تھے،مقدمے کی مزید سماعت 2 جولائی کو ہو گی۔