اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے کہا ٹارگٹ دے کر انصاف دینا مزدوری ہے، ججز سے مزدوری نہیں کرانا چاہتا۔ انہوں نے کہا ہمیں اپنے رویے ٹھیک کرنے ہوں گے، انصاف وہ ہے جو ہوتا نظر آئے، انصاف میں کسی قسم کی تفریق نہیں ہونی چاہیئے۔
چیف جسٹس ثاقت نثار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ججز کو چیلنجز درپیش ہیں، مسائل کو راہ میں حائل نہیں ہونے دینا، سخت محنت کے ساتھ کام کرنے والے ججز کو بھی دیکھا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا عدلیہ نے کارکردگی نہ دکھائی تو ریاست لڑ کھڑا جائے گی، آپ زیادہ اہمیت کے ججز ہو کیونکہ آپکو اسپیشل ٹاسک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا میں کبھی تکبر نہیں کرتا، مجھے فخر ہے میں پاکستانی شہری ہوں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا بڑے بڑے کیسز سے نمٹنے کیلئے احتساب کورٹ بنا کر دیئے، بڑی جدوجہد کے بعد ہم نے یہ ملک حاصل کیا، کیا ہم اپنی اس دھرتی ماں کا حق ادا کر رہے ہیں؟۔ انہوں نے کہا سی پیک کے بارے میں ایک میٹنگ کر رہے ہیں، چین گیا وہاں ترقی دیکھ کر حیران رہ گیا، چینی ایک قوم ہیں، ہمیں بھی قوم بننا ہے، ہمارے ہاں تو مالی بھی کام کے دوران فارغ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا رزق اللہ نے دینا ہے، آپ دیانتداری سے کام کریں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نے کہا ہائیکورٹ کے ایک جج کی اوسط تنخواہ 9 لاکھ روپے ہے، سپریم کورٹ کا جج اس سے بھی زیادہ تنخواہ وصول کرتا ہے۔ انہوں نے کہا معاشرے کو انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، آئین کے تحت پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، قوانین پارلیمنٹ بناتی ہے، ججز کو اپنے رویے درست کرنا ہونگے، عام عدالت اور سپریم کورٹ کے جج میں فرق نہیں کرتا۔