تحریر : عبدالغنی شہزاد ایک بار پھر جمعیت کی قیادت دہشت گردوں کاہدف بنی ہے اس قبل بھی جمعیت کی ہائی پروفائل شخصیات مولانا فضل الرحمن، مولانا محمد خان شیرانی ،مولانا عبدالواسع اور دیگر قائدین پراس قسم کے دھماکے ہو چکے ہیں، پاکستان کی سب سے بڑی مذہبی اوربڑی عمر رکھنے والی جماعت نے ہمیشہ پرامن انداز میں آئین اور جمہوریت کے دائرے میں رہتے ہوئے سفر کیا ہے دنیا بھر کے مسلمانوں کی اخلاقی اور سیاسی ترجمانی کا حق ادا کرتے ہوئے اس کیلئے آواز بلند کی ہے، افغانستان پر امریکی یلغار کی شدت سے مخالفت کی اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کروانے میں سی پیک منصوبہ کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا جوامریکہ بھارت سمیت دیگر پاکستان مخالف ممالک کو ایک آنکھ نہیں بھاتا، یہی جماعت نے پاکستان کے سب سے بڑے تعلیمی نظام سے وابستہ مدارس کو ہر قسم کی شدت پسندی کے ماحول سے روک کر جمہوری اور ڈائیلاگ کے ماحول میں ایڈجسٹ کیا اور قومی دھارے میں تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں سے اختلاف رائے کے باوجود اچھے باہمی مراسم رکھے۔
دوسری جانب شدت پسندی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر مولانا حسن جان شہید ، مولانا معراج الدین شہید ،مولانا نور محمد شہید،علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہید جیسے قدآور قیادت کی قربانی دے چکی ،انڈیا کے مسلمانوں اور جمعیت علماء ہند سے قریبی تعلق رکھنے باوجود مسئلہ کشمیر پر پاکستانی کی وکیل ہے ، فرقہ واریت کے خلاف ہمیشہ مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کی کوشش کی ہے ، حالانکہ مغربی اور دشمن قوتوں نے کراچی کے مدارس کے جید علماء کرام کو شہید کرکے انہیں فرقہ وارانہ عفریت کی بھینٹ چڑھانے کی بارہا کوشش کی لیکن جے یوآئی کی قیادت بروقت پہنچ کرسازش ناکام بنادیتی. اور یہ بھی حقیقت ہے ملکی اسلامی تشخص اور اسلامی تہذیب پر یقین رکھنے والی جماعت کے کارکن اب سمجھ گئے ہیں کہ ان کے دشمن کون لوگ ہیں اور وہ کیا چاہتے ہیں”؟ اس بات کو سمجھنے میں آسانی ہوجاتی ہے کہ حملے کی ذمہ داریاں داعش جیسی تنظیمیں قبول کرتی ہیں.اب سوال یہ ہے کہ یہ پارٹی کیوں ہدف ہے ؟ جواب بہت آسان ہے کہ مغربی قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں سیاسی شعور کی بنیاد پر بڑی رکاوٹ ہے اور مذہبی طبقے کے جذبات کو دشمن کے کام نہ آنے دیتی ہے اور اندرونی اور بیرونی سازشوں کو سمجھتی ہے، اب تو اقلیتی برادری بھی اس جماعت سے وابستہ ہوچکی ہے صد سالہ اجتماع میں شریک ہوکر پاکستان کی ہندواور عیسائی برادری نے اس جماعت کو رودار اور اعتدال پسندسمجھ لیا۔
لہذا پاکستان کے خلاف بین الاقوامی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں ایک مستحکم اور مظبوط پاکستان کی ضرورت ہے دشمن ہمیں کمزور کرنے کی چیرہ دستیوں میں مصروف عمل ہے جیساکہ گزشتہ روز مستونگ کے انتہائی دل خراش واقعہ نے سب کو ایک ساتھ سوچنے پر مجبور کیا، اطلاعات کے مطابق مستونگ میں خودکش حملہ عین اس وقت ہوا جب جے یوائی کے مرکزی ناظم عمومی ڈپٹی چیرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک مدرسے میں دستار بندی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ اس کی زد میں آنے والی کئی گاڑیاں تباہ اور ان میں سوار متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے۔
لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال مستونگ منتقل کیا گیا ، اسپتال انتظامیہ نے 25 افراد کے جاں بحق اور 30 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دھماکے میں مولانا عبدالغفور حیدری کا پرسنل سیکرٹری افتخار مغل قریبی ساتھی حافظ قدرت اللہ لہڑی اوردرائیوربھی شہید ہوئے۔ ڈی پی او مستونگ غضنفر علی شاہ نے کہا کہ ابتدائی شواہد اور عینی شاہدین کے مطابق یہ خودکش حملہ تھا اور اس کا نشانہ مولانا حیدری تھے تاہم اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
زخمیوں میں مولانا عبدالغفور حیدری بھی شامل ہیں تاہم انہیں معمولی نوعیت کے زخم آئے ہیں۔ ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ دھماکا انتہائی شدید تھا، وہ خود تو خیریت سے ہیں لیکن دہشت گردی کے اس واقعے میں ان کے دیگر ساتھیوں کے جاں بحق ہونے پر انہیں شدید افسوس ہے۔
واقعے کے بعد کوئٹہ سے بم ڈسپوزل اسکواڈ روانہ کردیا گیا ہے جب کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کردیاگیا۔ دوسری جانب سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری ، وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔اس کے علاوہ. فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے مستونگ میں ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے قافلے پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔آرمی چیف نے معصوم انسانی جانوں کےضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے۔
آرمی چیف کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کی ایسی کارروائیاں ہمارے قومی عزم کو کم نہیں کرسکتیں۔ آرمی چیف نے حملے کے زخمیوں کا بہترین علاج کرنے کا حکم دیا ہے۔دریں اثناء جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اتوار کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمان نے مستونگ میں مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر خودکش حملے کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو پہلے سوگ منائیں گے اور پھر احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالغفور حیدری پر حملہ ایک مجرمانہ عمل ہے ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جے یو آئی قانون کی عمل داری اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے اور ایسے اقدام سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے بلکہ سفر جاری رہے گا جب کہ یہ کسی فرد پر نہیں بلکہ پوری قوم پر حملہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ایک نفسیاتی جنگ ہے اور یہ جنگ ہم جیت رہے ہیں جب کہ یہ واقعہ انہی عناصر کا ہے جو پاکستان کے دشمن ہیں، یہ لوگ پاکستان میں عوامی رائے کے برعکس اپنی حکمرانی چاہتے ہیں مگر ان عناصر کو شکست ہو چکی ہے، اب ان عناصر میں وہ قوت نہیں کہ یہ پاکستان کو نقصان پہنچا سکیں جب کہ ریاست کی ذمہ داری ہےایسے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے۔
دوسری جانب چیرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ نے مستونگ کے واقعے کی مذمت کی ہے، عبدالغفور حیدری پر حملہ پارلیمان پر حملہ ہے اور پارلیمان پر حملہ ریاست پاکستان پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور دشمن سن لیں ایسے حملوں سے قوم کسی خوف میں مبتلا نہیں ہوگی، تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی قوم نے کبھی بھی قربانی دینے سے گریز نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن جاری ہیں، ان میں کامیابی ضرور حاصل ہوئی مگر دہشت گردی کو ایک دم ختم کردیا جائے گا یہ درست نہیں ہے غم اور سانحے کو ہمدردی میں بدلنے کی خاطر مستونگ دھماکے کے بعد پیرامیڈیکس کا قابل ستائش کارنامہ یہ ہوا کہ پیرامیڈیکس نے جاری اپنے احتجاج کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فوری طور پر کوئٹہ میں ہسپتالوں کا رخ کرلیا، مستونگ بم دھماکے کے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداددینے میں مصروف ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز مستونگ میں جے یوآئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل و ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پربم دھماکے کی خبر سن کر پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن سے وابستہ پیرامیڈیکس نے فوری طور پر اپنا احتجاج کچھ وقت کے لئے موخر کرتے ہوئے ہسپتالوں کا رخ کردیا ۔ پیرامیڈیکس نے سول ہسپتال اور بولان میڈیکل کالج و دیگر صحت کے مراکز جا کر مستونگ دھماکہ میں زخمی افراد کا فوری طور پرعلاج شروع کردیا اور انہیں طبی امداد دینے لگے۔
پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کے سینئر رہنماء محمد اسماعیل زہری نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پیرامیڈیکس بھی ڈاکٹرز کے برابر مسیحائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ انسانیت کی خدمت کو مقد م رکھتے ہوئے جیسے ہی ہم نے مستونگ بم دھماکے کی خبر سنی تو اپنے تمام پیرامیڈیکس دوستوں کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر ہسپتالوں کا رخ کردیں اور جتنے بھی مریض ہیں انہیں ابتدائی طبی امداد دیکر ان کی جان بچانے کے لئے کوششیں تیز کردیں۔اور فوری طور پر ہم نے اپنا احتجاج چند گھنٹوں کے موخر کرتے ہوئے فوری طور پر ہسپتالوں پہنچ گئے اور زخمیوں کی مرہم پٹی شروع کردی۔یقیناًہم اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے ہیں تاہم انسانیت کا درد ہمارے لئے مقدم اور اوّلین ترجیح ہے۔ پیرامیڈیکس کے اس قابل ستائش کارنامے کی سیاسی وسماجی اور حکومتی حلقوں نے تعریف کرتے ہوئے کہاہے کہ پیرامیڈیکس یقیناًہم میں سے ہیں اورانہیں بھی انسانیت کی فکر اور درد محسوس ہوتا ہے ان کی جانب سے آج کا اقدام قابل تحسین ہے۔