5 جولائی سے بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی، آئی جی

Helmets

Helmets

کراچی (جیوڈیسک) 15 ملکوں کے شہری کراچی آکر غائب ہورہے ہیں، سرویلنس یونٹ اب شہریوں کی نگرانی کرے گا، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں پری پیڈ سموں سے کی جارہی ہیں۔

تاجروں کے نجی محافظوں کو پولیس تربیت فراہم کررہی ہے، جرائم پیشہ پولیس اور رینجرز کو کامیاب کارروائیوں کے باعث ہدف کا نشانہ بنارہے ہیں، ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف کاروائی ہوگی۔

عوام شہری اداروں کی جانب سے سہولتیں فراہم نہ کرنے پر محرومیوں کاشکار ہیں، عدالتوں سے صرف 15 فیصد مجرموں کو سزائیں دیتی ہیں، عدالتیں 13 ڈی کے مقدمات میں مجرموں کو ضمانتیں دے رہی ہیں، پولیس میں 10 ہزار اہلکار بھرتی ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں بدھ کو ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ اغوا برائے تاوان اور بھتے کی تمام وارداتوں میں پری پیڈ سموں کا استعمال ہورہا ہے، پری پیڈ سمیں بند کرنے کا اختیار وفاقی حکومت اور پی ٹی ا ے کے پاس ہیں جو ایسا نہیں کررہے ہیں۔

ایسی پری پیڈ سمیں بند کردی جائیں اور بحالی کو نادرا ریکارڈ کی فراہمی سے منسلک کردیا جائے،کوائف کے بغیر جاری ہزاروں پرانی پری پیڈ سموں کی بندش انتہائی ضروری ہے، 10 دن کی مہلت کے بعد ہیلمٹ استعمال نہ کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف کاروائی شروع ہوگی۔

ٹریفک سگنل توڑنے والوں کے خلاف 10 ہزار روپے جرمانہ اور تین دن جیل کی سزادی جائے تو ٹریفک قوانین پر عمل ہوگا، پولیس گرفتاری اور تفتیش کے بعد ملزمان کو عدالت میں پیش کرتی ہے عدالتوں سے صرف 15 فیصد مجرموں کو سزائیں مل رہی ہے، جرائم پیشہ عناصر شہر میں پولیس اور رینجرز کو بھرپور کارروائیوں کے باعث اپنے ہدف کا نشانہ بنارہے ہیں، پولیس کے کام کا انداز تبدیل کیا جارہا ہے۔

کراچی کے عوام شہری اداروں کی جانب سے سہولتیں فراہم نہ کرنے کے باعث محرومیوں کاشکار ہیں، 1995 سے شہید ہونے والے پولیس افسران کے اہل خانہ کے لیے 30 ایکڑ اراضی حاصل کرلی گئی ہے جہاں شہدا کے خاندانوں کو مفت پلاٹس دیے جائیں گے جبکہ شہدا کے بچوں کے لیے کیڈٹ کالج، خوبصورت پارک اور اسپتال کی تعمیر کا بھی منصوبہ ہے۔

15 مدرگار کی تباہی میں پولیس کی کوتاہیاں شامل تھیں لیکن اب اسے دوبارہ بحال کیا جارہا ہے، بدقسمتی سے 15 ممالک کے شہری ویزہ لے کر کراچی آتے ہیں لیکن کراچی آنے کے بعد ان کا پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہاں چلے گئے تاہم اب سرویلنس یونٹ بیرون ملک سے آنے اور جانے والوں کی نگرانی کرے گا۔