اسلام آباد (جیوڈیسک) 31 جولائی کے فیصلے کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست کی سماعت آج پھر ہو گی، سپریم کورٹ کا 14 رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔ کل سماعت پر چیف جسٹس تصدق جیلانی نے تجویز دی کہ عدالت کہہ دیتی ہے کہ سنگین غداری کیس کا ٹرائل 31 جولائی کے فیصلے سے متاثر ہوئے بغیر میرٹ پر کیا جائے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار پرویز مشرف نے جس آئین کو معطل کیا، اس میں ترامیم کیں اور جس کے تحت صدر بنے اب کہتے ہیں کہ اس آئین کو آئین نہیں مانتے۔
اس پر ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کی یہ دلیل نہیں ہے، اسے حذف کر دیں جس پر اسے حذف کر دیا گیا۔ ابراہیم ستی نے نظر ثانی کی درخواست چار سال پانچ ماہ بعد داخل کر نے کی وجوہات بتائیں کہ مشرف ملک سے باہر تھے اور انھیں طالبان کی طرف سے جان کا خطرہ تھا۔ اس کے علاوہ افتخار محمد چودھری کے چیف جسٹس ہونے کی وجہ سے انھیں انصاف کی توقع نہیں تھی۔