لندن (جیوڈیسک) 8 جون کو دنیا بھر میں سمندروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد انسانی زندگی میں پانی کی اہمیت ، آبی جانوروں کا تحفظ اور سمندری آلودگی کم کرنا ہے۔ دن کی مناسبت سے دنیا بھر میں کانفرنسیں ، سیمینارز اور تقاریب منعقد کی جارہی ہیں جس کی ابتدا 2008 میں ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر ہماری زمین کا دل اور پھیپھڑے ہیں کیونکہ یہ زمین پر استعمال ہونے والا چالیس فیصد تازہ پانی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ 75 فیصد آکسیجن بھی پیدا کرتے ہیں جس سے ہم سانس لیتے ہیں۔
اس وقت سمندری پانی اور اس میں موجود نباتات اور حیوانات کو مختلف ملکوں کے ساحلی شہروں سے کیمیاوی اور دوسرے مضر اجزاء کا سامنا ہے جبکہ سمندروں میں ہونے والے حادثے بھی سمندری حیات کے لیے سنگین خطرہ خیال کیے جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سمندر کو محفوظ بنانے کے بعد اسے توانائی کا متبادل ماخذ بھی بنایا جا سکتا ہے جبکہ سمندری علوم کے ماہرین زمین پر پھیلے وسیع و عریض سمندروں کو معدنی ذخائر کا بھی ایک بے بہا خزانہ سمجھتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر کی شکل میںدینا کے تین حصوں پر مشتمل پانی کا ذخیرہ جو حیات انسانی کیلئے ضروری ہے، ایک خاموش تباہی کی سمت بڑھ رہا ہے اوراس کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔