26 جون منشیات کے خلاف عالمی دن اور مسیحا کی تلاش

Drugs

Drugs

تحریر : غلام مرتضی باجوہ

ہر سال اقوام متحدہ کی اپیل پر 26 جون کو منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اسکی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ نشہ کے رحجان اور فروخت کو کم کرنے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔ پاکستان میں بھی یہ دن ہر سال منایا جاتا ہے۔معاشرے میں دوسروں کی مدد کرنا اور حقوق العباد کو خاموشی سے انجام دینا کسی بھی نیکی سے کم نہیں۔ ہمارے مذہب میں کئی بار فرمایا گیا ہے ایک ہاتھ سے دیا جائے تو دوسرے ہاتھ کو معلوم بھی نہ ہو۔ ہمارہ معاشرہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ایسے افراد کی مثالوں سے بھرا پڑا ہے جہنوں نے صرف اور صرف انسانیت کی مدد کے لئے نہ صرف کام کیا بلکہ اپنی زندگی کا بڑا حصہ دوسروں کی اصلاح کے لئے وقف کردیا۔

معاشریمیں رہنے والے افراد اپنی روز مرہ زندگی میں بیشمار مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ کوئی نہ کوئی اللہ کا بندہ ان کی مدد کے لئے موجود ہوتا ہے۔ منشیات ہمارے ملک کا بڑا مسلئہ ہے جن کا ہم کئی دیائیوں سے مقابلہ کررہے ہیں۔ اور ہماری نئی نسل کا مستقبل اس وباء کی وجہ سے تاریکی کی طرف جارہا ہے۔ معاشرے میں ایسے ہی افرادمیں ایک ایسی شخصیت جس نے اپنے زندگی کے 35 سال نشہ کے خلاف لاہور شہر کی سڑکوں بازاروں میں اپنی آوازکی صدالگائی ہے اور پھر جو منشیات کے خلاف اس فیلڈ میں علم حاصل کیا اسکو دوسروں تک عام کیا۔ گلی محلوں سے لیکر شہروں تک اور تعلمی ادروں سے لیکر عدالتوں تک اور پاکستان سے لیکر پھر دنیا کے مختلف ممالک تک ہر جگہ منشیات کے خلاف کام کر کے اپنا نام کمایا۔ سید ذوالفقار حسین جو کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم، ڈائریکڑ ڈرگ ایڈوائزری ٹرینیگ حب کے ساتھ ساتھ ایڈیکشن پریونیشن کواڈینیٹر بھی ہیں۔

کورونا وائرس کی وباء اور لاک ڈاون میں بے گھر منشیات کے عادی افراد جو باغوں سڑکوں فٹ پاتھوں اور پارکوں میں بیٹھ کر منشیات کااستعمال کرتیتھے ان کو خوراک اور پانی کی اشد ضرورت تھی تمام افراد لاک ڈوان کی وجہ سے اپنے اپنے گھروں میں مقیم تھے کیونکہ منشیات کے عادی مختلف چوک اور چوراہوں میں مانگ کر اپنا گذارہ کرتے تھے اب ان کی کوئی بھی مدد کرنے والا نہ تھا۔ واقعی اس وباء کا خوف اور ڈر اس قدر بڑھ چکا ہے اور بہت سے لوگ اب بھی ڈپریشن اور خوف میں مبتلا ہیں کہ کل کیا ہو گا۔جس کا کسی کو بھی علم نہیں۔

چوک چوراہوں, فٹ پاتھوں اور مخصوص علاقوں میں منشیات کے عادی افراد کے بارے میں معلومات کا تبادلہ ضروری ہے کیونکہ پروینشن میں ایک بات جو بھی کہی یا بتائی جائے وہ evidence base ہونا ضروری ہے۔مارچ کے آخری ہفتے لاہور کی سٹرکیں کورونا کی وباء کی وجہ سے سنسان اور خاموش منظر پیش کررہی تھیں۔ کبھی بھی یہ منظر دیکھنے کو نیہں ملا کہ قدرت ہمارے پہ ناراض ہو گئی ہے۔اور ہم سے کیا غلطی ہو ئی ہے۔ ہم اپنے رب کو کس طرح راضی کریں گے۔ اللہ تعالی ہمارے گناہ معاف فرمائے۔لاہور کی معروف شاہراہوں پر مختلف چوراہوں میں منشیات کے عادی جو ہر وقت ہماری توجہ کے مستحق ہیں وہ نشئی نہیں بلکہ مریض ہیں۔۔۔اپنے نشہ کے حصول کے لئے بھیگ مانگ رہے تھے تاکہ اپنے جسم کو نشہ کی خاص مقدار دیجائے اور کچھ دیر سکون رہے۔ ایک معروف چوک میں 20 سے زائد منشیات کے عادی افراد آپس کے لین دین میں مصروف تھے۔۔

دوسری طرف ہر شخص کورونا کی وباء سے پریشان جبکہ منشیات کے عادی اپنے نشہ کے لئے پریشان تھے۔ ڈرگ ایڈوائزری ٹریننگ حب نے لاک ڈاون کی وجہ سے لاہور کے سڑکوں فٹ پاتھوں اور پارکوں میں پڑے بے گھر منشیات کے عادی افراد کو خوراک اور پانی کی سپلائی کا انتظام شروع کیا جو آج تک جاری ہے تاکہ یہ خوراک اور پانی کی وجہ سے اپنی زندگی کی بازی نہ ہار جائیں۔۔ کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین نے اپنی ٹیم کے دیگر افراد جن میں انچارج سکول پروگرام سید محسن، ڈائریکٹر کواڈینیشن عدیل راشد، ماہر تعلیم عامر محمود شیخ ظہیر علی احمد شاہد خان ڈاکٹر اکرام، مرتضی صدیقی اور دوسرے افراد نے ان افراد کے لئے خوراک اور پانی کی تقسیم کا آغاز کیا۔۔جو آج تک جاری ہے۔ گڑھی شاہو، مال روڈ، ریگل چوک, مغلپورہ لال پل فتح گڑھ باغبان پورہ جی ٹی روڈ، پاکستان منٹ، چوک کواپ سٹور اور دیگر علاقوں میں کھانا اور پانی تقسیم کیا جارہا ہے۔ ان سب کاموں کی تکمیل کے لئے فنڈ کی اشد ضرورت تھی لیکن بہت سے لوگوں سے رابط بے سود رہا اور اپنی مدد آپ کے تحت اس کام کو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کا خوراک اور پانی کا انتظام کریی۔ کیونکہ کورونا کے ساتھ ساتھ منشیات کے عادی افراد ہماری کے مستحق ہیں۔

منشیات کے عادی حقیقت میں مریض ہیں نشہ کی وجہ سے بدنام ہیں۔ لاہور میں جلد ہی منشیات کے عادی افراد کے لئے تین فوڈ کارنر بنائیں جائیں گے اور دو وقت کا مفت کھانا فراہم کیا جائے گا۔۔۔ اور مخیر حضرات اس کارخیر میں آگے ب
ھر کر حصہ لیں۔

یہ درست ہے کہ گھروں سے بھاگ کر نشہ کی خاطر بے گھر افراد جو کسی نہ کسی مجبوری کی وجہ سے نشہ کی علت کا شکار ہوتے ہیں ان کو واقعی ایک ایسے مسیحا کی ضرورت تھی جو ان کا سہارہ بن سکے ان کو خوراک اور پانی کا بندوبست کر سکے۔ اب ہماری بھی زمداری ہے کہ ہم ڈرگ ایڈوائزری ٹرینیگ حب کی خوراک اور پانی کے حوالے سے مدد کریں۔

Ghulam Murtaza Bajwa

Ghulam Murtaza Bajwa

تحریر : غلام مرتضی باجوہ