بڑا ہی کمال کیا ہے ان لوگوں نے، جنہیں خود تو اسلام کی الف بے کا پتہ نہیں ہے ۔ اپنے ماں باپ سے بات کرنے کی تمیز نہیں ہے، اپنی بہنیں بیٹیاں جوئے میں ہار کے آ جانا جن کی عادت ہو ، گھر کے سامنے مسجد میں ماتھا ٹیکنے کے لیئے جنہیں کبھی خدا یاد نہیں آیا ۔جو اپنے سگے بچوں کو مار مار کر کتے جیسی حالت کر دیتے ہیں ، جنہیں تیسرا تو کیا دوسرا کلمہ مطلب چھوڑیں رٹا ہوا بھی نہیں آ تا، جنہیں زندگی بھر میں اللہ کی پاک کتاب کی ایک آیت تک کا مفہوم معلوم نہیں، جس نے کبھی زندگی کاایک دن کسی کو گالی دیئے بنا نہ گزارا ہو، جس نے کبھی ایک پورا دن پاک صاف اور باوضو نہ گزارا ہو ۔ جس نے کبھی اپنے محلّے کی عورت کو تاڑنے پر شرم نہ محسوس کی ہو ایسا جی ہاں ایسا ہی ہے ہمارا آج کا ان پڑھ ،جاہل اسلام کا گلی گلی محلّے محلّے بیٹھا ہوا ٹھیکے دار ۔
جس کا جب جی چاہتا ہے جہاں جی چاہتا ہے کبھی بھی کسی غیر مسلم کو گھر سے بھگا کر یا دھمکا کر مسلمان بنانے کا ڈرامہ کر کے خدا کو دھوکا دیکر جنت میں چور دروازے سے داخل ہونا چاہتا ہے تو کبھی کسی کے بھی خون سے اس لیئے ہاتھ رنگتا ہے کہ وہ ویسا مسلمان نہیں ہے جیسا میں چاہتا ہوں ۔ گویا ہمیں کیسا مسلمان ہونا ہے ،ہونا بھی ہے یا نہیں ہونا ہے، یہ بات اب کوئی بھی انسان خود طے نہیں کریگا بلکہ اسے ہمارے علاقے کا کوئی بھی جاہل ، کم علم لُّچّہ لفنگا۔ بدمعاش آ کر طے کریگا ۔
اور جب اس کی من مانی نہیں چلے گی تو وہ اسے اٹھا کر کبھی قتل کر دیگا یا زندہ جلا دیگا۔ کہاں ہے پاکستانی قانون کہاں ہیں ہمارے انصاف کے اندھے گونگے بکاؤ ٹھیکیدار۔ کہیں تو پتّہ ہلنے پر سوو موٹو ایکشن اور کہاں لاہور جیسے شہر میں اٹھارہ گھنٹے خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے اور ایک ایف آئی آر تک نہیں کٹتی، اور کہاں پر کوئی بھی بے دین ، جاہل منہ اٹھا کر اسلام کا ٹھیکے دار بن جاتا ہے ۔ اور کتنی توہین اس ملک کے نام نہاد مسلمان اسلام کی اور نبی پاک ﷺ کی کرینگے گے ؟ اب تو دنیا کے دل بھی، اپنے پاکستانیوں کے دل بھی آپ لوگوں کے لیئے پکے ہونے لگ گئے ہیں اور تواور ہم جیسے موم کا دل رکھنے والے بھی اپنے دل کو سمجھا کر آپ کے غموں اور خدائی آفتوں کو آپ کے لیئے حق بجانب سمجھنے لگے ہیں ۔
Islam
کیوں بدنام کیا جارہا ہے نبیپاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنّتون کو اسلام پھیلانے کے ٹھیکے دار بنکر ۔ کب پھیلایا تھا ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسلام اس طرح۔ کہاں طائف کے بازاروں میں اپنے ہی لہو میں اپنے ہی پاؤں ڈبوئے کھڑا رحمت اللعآلمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ کہاں اپنے پیارے چچاکا کلیجہ چبانے والی بد بخت عورت کو بھی معاف کردینے والا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، اور کہاں آج کا یہ نام نہاد دو نمبر مسلمان۔ خالی ہاتھ غیر مسلموں کو زندہ جلانے والے ، اس گروہ کو بھی ایسی ہی عبرت ناک سزا ملنی چاہیئے کہ دنیا اس کی مثال دیا کرے۔ اصل میں توہینِ اسلام کسی غیر مسلم نے کبھی نہیں کی ،کیونکہ توہین وہ کرےگا جسے اس چیز سے کوئی عقیدت ہو یا وہ اسکا ماننے والا ہو ، جسے اس کتاب یا اس کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اعتقاد ہی نہیں اسکی بات کو توہین کہنے کا کیا عقلی جواز ہے۔
کیا اس غیر مسلم کو اپنی درندگی دکھا کر ہم بڑے رستمِ دین بن جائیں گے۔ اس کے بجائے اگر ہم اپنے کردار پر توجہ دیں کہ جس کی بنیاد پر ہمارا رب ہم سے اس زندگی کا حساب کتاب طلب کریگا ،تو کیا یہ بہتر نہیں ہو گا ۔ اس پوری غیر مسلم آبادی سے جو پاکستان میں کبھی بھی کسی بھی پاکستانی یا خاص طور پر کسی بھی مسلمان پاکستانی سے اذیت اٹھا چکا ہے ہم تہہ دل سے معافی چاہتے ہیں اور حکومت پاکستان سیاسی بنیادوں پر تو سرعام لوگوں کا قتل عام کر کے سینہ چوڑا کر کے گھومتی ہے
اسے اگر غیرت کی رمق اپنے اندر محسوس ہوتی ہے تو اس چیلنچ کوقبول کرے اور پاکستان میں لوگوں کو زبردستی خود کا دوسرے سے بڑا مسلمان ثابت کرنے والوں اور لوگوں کو جبری مسلمان بنانے والوں کو قرار واقعی سزائیں دلوا کر جلد از جلد انہیں ان کی خیالی اور افیمی جنت تک پہنچانے کا بندوبست کریں۔ کیونکہ حقیقی جنت میں جانا شاید خدا نے ان کے مقدر میں لکھا ہی نہیں، جنہیں اللہ کی مخلوق سے پیار نہیں خدا کو بھی ایسے کچرے کو اپنی جنت میں بٹھا کر اس جنت کی توہین کرنا کبھی منظور نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ جنت صرف پاکیزہ لوگوں کے لیئے ہے اور زانی اور قاتل کبھی پاک نہیں ہو سکتے۔