لاہور (جیوڈیسک) دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا دو برس میں انصاف کی طرف نہیں بڑھ سکے۔ 36 گواہوں کے بیان ہو چکے لیکن ابھی تک سماعت کا فیصلہ نہیں ہوا جبکہ مدعیوں اور گواہوں کو عدالت کے کٹہرے میں ملزم بنا دیا گیا۔
انہوں نے کہا جسٹس باقر کمیشن کی رپورٹ ضبط کر لی گئی۔ حکمرانوں سے پوچھیں یہ کون سا قانون کون سا آئین ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ظلم ہوتا ہے لیکن پاکستان کا ںطام کسی مظلوم کو انصاف دلانے کی طاقت نہیں رکھتا۔
یہاں کا قانون ظالموں اور درندوں کے لئے نہیں ہے۔ آج بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں 14 جون 2014 کو کھڑے تھے۔ شہداء کے لواحقین کو انکی جرات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہداء کے خاندانوں کو دیت کے نام پر کروڑوں روپے کی پیشکش کی گئی جو انہوں نے ٹھکرا دی۔
طاہر القادری کا مزید کہنا تھا کہ ظلم اور بربریت کے نتیجے میں ایک ہی راستہ باقی ہے۔ انہوں نے آرمی چیف سے فوجی عدالتوں کے ذریعے انصاف کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا جنرل راحیل شریف نی ہماری ایف آئی آر کٹوائی اب وہ ہی ہمیں انصاف دلائیں۔ اسکے علاوہ کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ ہمارا مطالبہ صرف انصاف اور قصاص ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ طورخم سرحد پر افغان فائرنگ حادثاتی نہیں۔ پاکستان دنیا میں تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ غیر ملکی جاسوس پکڑے جاتے ہیں، سرحد پر حملے ہوتے ہیں لیکن حکمران بیان تک نہیں دیتے۔
ملک میں کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں جبکہ حکمران خود ساختہ جلا وطنی میں ہیں اور کابینہ اجلاس حکمرانوں کے بچے بلا رہے ہیں۔ حکومتی ارکان وزیر اعظم کا احتساب نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا وہ ستمبر سے پہلے حکمرانوں کو جاتا دیکھ رہے ہیں۔
حکومت حالت نزع میں ہے ایسی حالت میں سمتبر تک نہیں رہ سکتی۔ حکومت کے اقتدار کی روح نکلنا شروع ہو گئی ہے۔