اسلام آباد (جیوڈیسک) بلوچستان کی تمام وکلا تنظیموں نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کو امتیازی سلوک اور بدنیتی پرمبنی قراردیتے ہوئے کہا ہے 14 جون کو وکلا عدالتوں کاملک گیر بائیکاٹ کریں گے۔
وکلا تنظیموں نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کی علامتی کاپیاں جلائیں گے اور سپریم کورٹ کے دروازے پر دھرنا دیں گے، اگر پھر بھی ریفرنس واپس نہ ہواتو عدالتی احاطے تک محدود تحریک چلائیں گے اور دھرنا دیں گے بصورت دیگر جوڈیشل کونسل میں 350 کیسز عوام کے سامنے لے آئیں گے، اس بات کا اعلان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کیا جس کا اختیار وکلا تنظیموں نے مشترکہ اجلاس کے بعد انھیں تفویض کیاتھا۔
امان اللہ کنرانی نے حکومتی رویے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ حکومت اداروں کو آپس میں لڑانا چھوڑ دے، قاضی فائز عیسیٰ کو دہشت گردی کیخلاف سینہ سپر ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ بلوچستان کی تمام وکلا تنظیموں نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو ریفرنس دائر ہوا ہے وہ بد نیتی اور امتیازی سلوک پر مبنی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے قوانین کے مطابق ججز کے خلاف تمام ریفرنسز کی کارروائی اور معلومات ان کیمرہ اور خفیہ رکھی جاتی ہیں لیکن حکومت نے خود تمام معاملے کو میڈیا میں لیک کیا ہے۔
ادھر امان اللہ کنرانی نے ریفرنس کی سماعت سے قبل ملک بھر کے وکلا اداروں کی حمایت حاصل کرنے کیلیے دوروں کا آغاز کر دیا ہے۔