اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جسٹس ثاقب نثار کو میرٹ پر قانون کے مطابق چیف جسٹس تعینات کیا گیا، چیف جسٹس کی تعیناتی میں وزیر اعظم یا حکومت کا کوئی کردار نہیں۔سوشل میڈیا پر حالیہ مہم کا مقصد کچھ اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا کہ دوسروں کو بدنام کرنے میں مشہور بعض حلقے اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے اب اعلی عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ میں سینئر ترین جج چیف جسٹس تعینات ہوتا ہے، اٹھارویں ترمیم، الجہاد ٹرسٹ اور سجاد علی شاہ کیس میں یہ طے ہو چکا ہے۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ ثاقب نثار کی لاہور ہائی کورٹ میں بطور جج تعیناتی چیف جسٹس ہائی کورٹ کی سفارش اور چیف جسٹس پاکستان کی مشاورت سے ہوئی تھی۔
جسٹس ثاقب نثار کو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری کی ایڈوائس پر سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا، صدر آصف زرداری نے چیف جسٹس افتخار چودھری کی سفارش پر تعیناتی کیا تھا۔
آئین میں واضح ہے کہ سپریم کورٹ کا سینئر ترین جج چیف جسٹس ہو گا، چیف جسٹس کی تعیناتی میں وزیر اعظم یا حکومت کا کوئی کردار نہیں، سینئر ترین جج کی بجائے کسی اور جج کا تقرر آئین کی خلاف ورزی ہوتا۔