لاہور (جیوڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں عدالت عالیہ کا فل کورٹ اجلاس منعقد ہوا۔ تقریباً پانچ گھنٹے جاری رہنے والے طویل اجلاس میں عدالت عالیہ کے تمام 47 جج صاحبان نے شرکت کی۔
اہم فل کورٹ اجلاس میں عدالت عالیہ میں مقدمات کے جلد فیصلے کرنے کے حوالے سے تمام فاضل جج صاحبان سے مشاورت کی گئی اور کیس مینجمنٹ پلان 2016ء کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں فاضل جج صاحبان نے کیس مینجمنٹ پلان کو مؤثر بنانے کیلئے مقدمات کے آڈٹ، پرانے اور ضروری مقدمات کیلئے رنگ دار کاز لسٹوں کے اجراء، ڈویژن بنچوں اور خصوصی ڈویژن بنچوں کے قیام اور مقدمات کے ڈاکٹس کی تیاری کے حوالے سے اہم رولنگز جاری کی گئیں۔
مزید برآں اجلاس میں کہا گیا کہ عدالت عالیہ رول بیسڈ ادارہ ہے، اس لئے مقدمات کے غیرضروری التواء کا خاتمہ ضروری ہے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ CPC-1908 کے شیڈول کے آرڈر پانچ میں ترمیم کی جائے گی۔ اجلاس میں یہ بھی رولنگ دی گئی کہ ثمن کے اجراء کے نظام میں بہتری لائی جائے گی۔
فاضل جج صاحبان نے رولنگ دی کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس، اٹارنی جنرل آفس اور پراسیکیورٹر جنرل آفس کی جانب معاونت کے معیار کو بہتر کیا جائے تاکہ عوام کو جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں رولنگ دی گئی کہ عدالت عالیہ میں ضلعی عدلیہ سے انتظامی ججز اور سٹاف کو تعینات کیا جائے گا تاکہ ثمن کے اجراء اور وصولی کے بعد مکمل فائل عدالتوں میں پیش کی جائے اور انصاف کی فوری فراہمی میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔
اجلاس میں یہ بھی رولنگ دی گئی کہ حکومت محکموں میں فوکل پرسن مقرر کرے تاکہ عدالتوں میں پیرا وائز کمنٹس اور جواب بروقت داخل ہوں اور لوگوں کو فوری انصاف مہیا ہو۔