کراچی (جیوڈیسک) کے الیکٹرک نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 13 ارب 88 کروڑ روپے منافع ظاہر کیا ہے جو کہ گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں 100 فیصد سے بھی زائد ہے۔
کے الیکٹرک کے ششماہی منافع میں 3 ارب روپے زائد کا منافع چوری، لوڈ ریگولرائزیشن، ایریل، ایوریج اور دیگر مدات میں کی جانے والی اوسط بلنگ کے نام پر ظاہر کیا گیا ہے۔ کے الیکٹرک نے مالی 2014-15 کی پہلی ششماہی کی مالیاتی رپورٹ جاری کر دی جس کے تحت ادارے کو پہلی ششماہی میں 13 ارب 88 کروڑ روپے کا منافع ہوا ہے جبکہ گذشتہ مالی سال برائے 2013-14 کی سالانہ رپورٹ میں ہونے والا منافع 12 ارب روپے سے زائد تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ 6 ماہ کے دوران کے الیکٹرک کے صارفین کی تعداد میں صرف 2 فیصد اضافہ ہوا، بجلی کے نرخ میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی بجلی کی پیداواری صلاحیت میں کوئی خاطر خواہ اضافہ ہوا تاہم اس کے باوجود کے الیکٹرک کے منافع میں 100 فیصد سے زائد اضافہ انتہائی غیر معمولی ہے۔ واضح رہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بینک چارجز، سروس چارجز اور میٹر رینٹ کی وصولی کے خلاف نیپرا میں متعدد درخواستیں گذشتہ کئی سال سے زیر سماعت ہیں اور پہلی ششماہی کی رپورٹ میں 3 ارب روپے اضافی بلنگ کی مد میں وصول کیے گئے ہیں۔
کے الیکٹرک ایریل بلنگ، بجلی کی چوری، ڈی ٹیکشن اور دیگر مدوں میں اضافی بل جاری کرتی ہے اور شہریوں کی جانب سے اضافی بلنگ کو بلا جواز قرار دیا جاتا رہا ہے جبکہ نیپرا نے اس سلسلے میں کراچی میں ایک خصوصی سماعت کا اہتمام بھی کیا تھا جس میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی اضافی بلنگ کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے تھے تاہم ادارے کی جانب یہ سلسلہ بغیر کسی رکاوٹ کے تاحال جاری ہے۔