کے الیکٹرک کو سدھرنا ہو گا، اب دھرنا ہو گا ورنہ دھرنا ہو گا

 K-Electric

K-Electric

تحریر : حفیظ خٹک
َِ”موسی ؑ“کے سامنے ”فرعون “کا ٹکنا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا۔ عرصہ دراز سے شہر قائد کے باسیوں کو مالی ”دہشت گردی “کا نشانہ بنانے والا مخصوص ادارہ ”کے الیکٹرک “گذشتہ روز جماعت اسلامی کے ہاتھوں اپنی موت آپ مر گیا۔ سندھ حکومت نے مبینہ طور پر کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی درخواست پر لوکل انتظامیہ بالخصوص پولیس کو جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کا حکم دے کر ملک و قوم دشمنی کی وہ سیاہ ریت قائم کی جس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ملک خداداد پاکستان کی واحد دینی و سیاسی جماعت ”جماعت اسلامی “کی جانب سے اپنے معزز صارفین کے ساتھ ظلم و زیادتی ،متوسط وانداز ی بلز کا اجراء، اضافی رقم وصولی حتی کہ صارفین کے خلاف مقدمات کا اندراج اور جیل بھیج جیسے اقدامات کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاج پوری شد و مد سے جاری ہے ۔ 31مارچ کو مطالبات کی منظوری کیلئے اعلان کردہ پرامن احتجاجی دھرنے کو روکنے اور مظاہرین کے خلاف ریاستی طاقت کے بے دریغ استعمال میں کے الیکٹرک کے ساتھ سندھ حکومت کی بھی پول کھل کر عوام کے سامنے آ گئی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی گرفتاری کیلئے پولیس نے بھیانک انداز میں کراچی میں واقع جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نورحق کے دفتر کا محاصرہ کیا اور وہاں آنے اور جانے والے راستوں کو بلاک کر کے سینکڑوںراہ گیروں جن میں بچے ، بزرگ و خواتین سمیت مریض بھی شامل تھے پر وحشیانہ تشدد کیا گیا اور گاڑیوں میں بھر بھر کر نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا بعد ازاں میڈیا کے ذریعے پھیلنے والی تفصیلات سے شہر قائد کے باسیوں کا ردعمل فطری تھا ۔ ساتھ ہی پولیس نے شاہراہ فیصل پر جمع ہونے والے ہزاروں جماعت اسلامی کے کارکنوں پر اچانک شیلنگ اور فائرنگ کر دی جس کے بعد پورے شہر میں سراسیمگی پھیل گئی گوکہ کے الیکٹرک کی ایما پر صوبائی حکومت نے جماعت اسلامی کے دھرنے کو ظاہری طور پر سبوتاژ تو کردیا مگر کے الیکٹرک انتظامیہ کی عاقبت نااندیشی کے باعث وہ دھرنا جو صرف جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے منعقد ہوا اس میں پورا شہرہی امڈ آیا ۔
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔۔۔

گذشتہ روز کے تمام تر کشیدہ حالات کے بعد رات گئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن اور دیگر گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا گیا تاہم اس کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس میں امیر جماعت نے یہ اعلان کردیا کہ یکم اپریل کو پورے شہر میں احتجاج کیا جائیگا تو تاحال شہر کے مختلف حصوں میں جاری ہے اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے پنجاب چورنگی پر واقع کے الیکٹرک کے مرکزی دفتر پر 7اپریل کو دھرنا دینے کا بھی اعلان کردیا ۔ ان کا یہ اعلان کسی ایک جماعت کا اعلان نہ تھا بلکہ کے الیکٹرک کے مظالم میں پسے شہر قائد کے ہر باسی کا یہ اعلان اور ان کی آواز تھی ۔ شہر قائد کا ہر باسی کے الیکٹرک کا مظالم کا شکار ہے ۔ شہر بھر میں 8گھنٹوں سے لے کر 18گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے اور اس کے باوجود اضافی بلز بھیج کر شہریوں کو ذہنی اذیت دی جاتی ہے ۔ مقدمات درج کر کے جیل تک میں بھیج دیا جاتا ہے اور دفاتر میں شکایت درج کرانے جانے والوں کے ساتھ بھی ان کا رویہ توہین آمیز ہوتا ہے۔

صارفین سے زائد بلوں کی مد میں کے الیکٹر ک 200سے زائد ارب روپے وصول کر چکی ہے ۔ ان زائد بلوں کو غلط مان لینے کے باوجود ان کی واپسی کیلئے ہزاروں شہری کے الیکٹرک کے دفاتر کے چکر لگاتے تھک گئے ہیں ، ان کے ساتھ ہونے والے اس ستم پرجماعت اسلامی نے آواز اٹھائی صوبائی و مرکزی حکومت سمیت متعلقہ اداروں کو بارہا متنبہ کیا عوام کی آواز ایوانوں میں پہنچائی لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے اور بلاآخر جب جماعت نے منظم انداز میں اپنا پرامن احتجاج کرنے کا اعلان کیا تو اس آواز کو دبانے کیلئے کے سندھ حکومت نے الیکٹر ک کی ایما پر ظلم و بربریت کی اک نئی مثال قائم کردی ۔ سینکڑوں مظاہرین پولیس کی فائرنگ ، شیلنگ سے زخمی ہوئے اور گرفتاریاں الگ سے کی گئیں۔

ملک کے باشعور عوام اس بات کو اچھا نہیں سمجھتے کہ آخر شہر قائد میں ہی بجلی کے بلز اس قدر زیادہ کیوں آتے ہیں اور اس کے ساتھ اس بات کو بھی کہ ملک بھر میں بجلی کی قیمت کچھ ہے جو کہ کم اور کراچی میں زیادہ ۔ ملک کو 70فیصد ریونیو دینے والے شہر قائد پر اور اس کے باسیوں پر آخر یہ ظلم کیوں ڈھایا جارہا ہے؟ شہر میں بننے والے نئے ناظم بھی اپنی بساط میں آنسو ہی رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں فنڈز نہیں دیئے جاتے اور ترقی کے کام متاثر بھی اسی وجہ سے ہورے ہیں ۔ شہر کی بھی حالت ناقابل بیان ہے دس منٹ کا سفر اب گھنٹوں میں ہوتا ہے ۔ سڑکوں کی حالت ناقابل بیان ہے ان تمام کے باوجود کے الیکٹر ک کے مظالم کی اپنی اک الگ ساکھ ہے ۔ ہر دوسرا شہر ی کے الیکٹرک کی کارکردگی سے مایوس ہوچکا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود کے الیکٹرک کے مظالم ہیں کہ ختم ہو کر نہیں دیتے۔

Protest

Protest

تحریک انصاف ، مرکزی حکومت کی حکمراں جماعت اور مسلم لیگ فنگشنل سمیت تمام ہی جماعتیں 31مارچ کے روز ہونے والے حادثات و واقعات پر کے الیکٹرک سمیت سندھ حکومت کے خلاف ہے اور اس بات کی قوی امید ہے کہ اب کی بار ہونے والے دھرنے میں وہ سب جماعت اسلامی کے ساتھ شامل ہونگے اور عوام کی آواز کو اپنی آواز بنائیں گے جس سے اس بات کی بھی امید کی جاسکتی ہے کہ کے الیکٹرک اب ہوش کے ناخن لے گی اور اپنے ظلم وستم کے باب کو ختم نہ سخی کم کرنے کیلئے اقدامات کرئے گی اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو عوام ہوگی اور عوام کی آواز ہو گی۔۔۔۔۔

تحریر : حفیظ خٹک