لاہور (جیوڈیسک) کبڈی قوانین میں تبدیلی کیے بغیر پاکستان نے بھارت میں کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔ پنجاب اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی عثمان انور کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ فائنل میں میزبان امپائرز نے 13 فیصلے ہمارے خلاف دیئے، اگر ایسا نہ ہوتا تو پاکستان عالمی چیمپئن بن جاتا، ہمارے احتجاج پر بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل نے مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرائی، ان کا کہنا تھا کہ اگر بے ایمانی ثابت ہوگئی تو ٹائٹل بھارت سے لے کر پاکستان کو دوں گا۔
ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس پنجاب عثمان انور نے کہا کہ کبڈی ورلڈ کپ کے فائنل میں امپائرز نے 13غلط فیصلے دیئے جس کا پاکستان کو نقصان پہنچا، ہماری ٹیم بہت اچھا کھیلی لیکن اس کے باوجود ٹائٹل سے محروم کردیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ میرٹ پر فیصلوں سے کھیلوں کا فروغ ہوتا ہے، ہمارا مقصد بھی کبڈی کو عالمی سطح پر معروف کھیل بنانا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ مل کر تمام ایونٹس منعقد کیے جائیں۔
انھوں نے بتایا کہ ہم نے کبڈی ورلڈ کپ سے قبل ہی بھارت کو خط لکھ دیا تھا کہ نیوٹرل امپائرز مقرر کیے جائیں لیکن میزبان انتظامیہ نے ایسا نہ کیا، فائنل میں بھارتی آفیشلز نے غلط فیصلے دیے جس پر ہم نے بھارت میں احتجاج بھی کیا۔ عثمان انور نے کہا کہ کھیلوں کے کسی بھی ایونٹ کی میزبانی کرنے والے ملک کی خواہش ہوتی ہے کہ غیرملکی یہاں سے خوشگوار یادیں لے کر جائیں، تب ہی ٹورنامنٹ کو کامیاب تصور کیا جاتا ہے لیکن بھارتی سرزمین پر اس سے مختلف ہوا۔
عثمان انور نے کہا کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ پرکاش سنگھ بادل نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ فائنل کا جائزہ لینے کیلیے ایک تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے، اگر جانبداری ثابت ہوگئی تو ٹرافی بھارت سے لے کر پاکستان کو دے دوں گا۔
ڈی جی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ کھیلوں کے فروغ کیلیے سب مل کر کام کریں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کا مستقل حل نکالیں۔ انھوں نے کہا کہ کبڈی کے نئے قوانین بنائے جائیں، اگر بھارت کی طرف سے اسی طرح ناانصافی ہوتی رہی تو پاکستان آئندہ وہاں جا کر نہیں کھیلے گا۔