کابل (اصل میڈیا ڈیسک) طالبان نے گزشتہ روز کابل ائیرپورٹ پر ہونے والے دھماکوں کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی۔
ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے گی۔
امریکی خبر ایجنسی اے پی کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کابل ائیرپورٹ پر دھماکے کی مذمت کرتی ہے، دھماکے کے مقام کی سکیورٹی امریکی افواج کے ہاتھ میں تھی، امارت اسلامیہ اپنے لوگوں کی حفاظت اور تحفظ پر بھر پور توجہ دے رہی ہے، شر پسند حلقوں کو سختی سے روکا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا ہےکہ کابل ائیرپورٹ پر حملے کے بعد بھی رات گئے دھماکے سنے گئے تاہم کابل کےشہری پریشان نہ ہوں کیوں کہ یہ دھماکے امریکی فورسز نے اپنے سامان کو تباہ کرنے کے لیے کیے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی ائیرپورٹ کے مرکزی دروازے پر یکے بعد دیگرے تین زور دار دھماکے ہوئے جس کے نتیجے 13 امریکی فوجیوں سمیت 73 افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے بتایا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دھماکا کابل ائیرپورٹ کے مرکزی دروازے ’ایبے گیٹ‘ پر ہوا جہاں گزشتہ 12 روز سے ہزاروں افراد ملک سے نکلنے کے لیے جمع ہیں۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکا گیٹ کے قریب واقع ’بیرن ہوٹل‘ کے پاس ہوا جسے مغربی ممالک انخلا کے آپریشن کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
افغان صحافی بلال سروری نے ٹوئٹ میں بتایا ہےکہ دھماکے کے وقت ائیرپورٹ سے متصل نالے میں افغان شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو کہ وہاں اپنے کاغذات کی جانچ پڑتال کرانا چاہ رہے تھے، عینی شاہدین کے مطابق اس دوران ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ ایک اور حملہ آور نے فائرنگ شروع کردی۔
اے ایف پی کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش نےکابل ائیرپورٹ پر خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
داعش کے مطابق اس کے خودکش بمبار نے امریکی فوج کے سکیورٹی کے حصار کو توڑتے ہوئے 5 میٹر تک اندر جاکر خود کو دھماکے سے اڑایا۔