کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں ایک پرتشدد کارروائی میں ایک جرمن خاتون ہلاک ہو گئی ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے مطابق اس کارروائی کے دوران فن لینڈ کے ایک خاتون شہری کو اغوا بھی کر لیا گیا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اکیس مئی بروز اتوار کابل حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے ایک کارروائی کرتے ہوئے ایک جرمن خاتون کو ہلاک جبکہ فن لینڈ کی ایک خاتون کو اغوا کر لیا ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے مطابق اس کارروائی کے دوران ایک مقامی پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ بھی ہلاک ہو گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ دارالحکومت کابل میں رونما ہوا۔
ملکی وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے بقول جرمن خاتون شہری کی ہلاکت کے حوالے سے تفصیلات تاحال غیر واضح ہیں لیکن بظاہر مسلح افراد اسے بھی اغوا کرنے کی کوشش میں تھے۔
یہ دونوں خواتین سویڈن کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’آپریشن مرسی‘ کے لیے کام کر رہی تھیں۔ تاہم اس غیر سرکاری ادارے نے ابھی تک اس واقعے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
نجیب دانش کے مطابق افغان حکومت اس واقعے کے محرکات جاننے کی کوشش میں ہے۔ تاہم دانش نے فوری طور پر اس خونریز واقعے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ واقعہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ساڑھے گیارہ بجے خواتین کے ایک ہوسٹل میں پیش آیا۔
دوسری طرف جنگجوؤں نے جنوبی افغانستان میں واقع سکیورٹی چیک پوائنٹس پر حملے کرتے ہوئے کم ازکم بیس سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ زابل کے صوبائی گورنر کے ترجمان گل اسلام سید کے مطابق ہفتے کی رات طالبان جنگجوؤں نے اچانک حملے شروع کیے، جس کے جواب میں کارروائی بھی کی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان حملوں میں دس سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہو گئے۔