امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع ’پینٹاگان‘ نے ان 13 فوجیوں کے نام اور دیگر تفصیلات ظاہر کر دی ہیں جو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر ہونے والے خود کش حملوں میں مارے گئے تھے۔
ان میں سے پانچ فوجیوں کی عمریں 20 سے تیس سال کے درمیان تھیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر خطرے سے دوچار ایک لاکھ سترہ ہزار افغانیوں کی جانیں بچائیں جو افغانستان چھوڑنا چاہتے تھے۔
اسی تناظر میں امریکی محکمہ دفاع نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ امریکا نے “داعش” تنظیم میں کابل حملے کے منصوبہ ساز اور اس پرعمل درآمد کرنے والے جنگجوؤں کو ہلاک کردیا ہے۔ اس کارروائی میں ایک شدت پسند زخمی ہوا ہے تاہم امریکا نے عسکریت پسندوں کے نام ظاہرنہیں کیے۔
جنرل ہانک ٹیلر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد تصدیق کر سکتا ہوں کہ افغانستان کے باہر سے ہفتے کے روز ہونے والے حملے میں داعش کے دو اہم اہداف ہلاک اور ایک تیسرا زخمی ہو گیا۔ اس آپریشن میں کسی سولین کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ افغانستان کے اندراس طرح کی مزید فوجی کارروائیاں شروع کی سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ممکنہ طور پر افغانستان میں ڈرون کے ساتھ ہونے والے حملے میں داعش کے کسی عہدیدار کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کابل ایئرپورٹ پر امریکی افواج کی تعداد اب 4000 سے کم ہے۔
امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) کے ترجمان جان کربی نے ہفتے کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی فوج نے کابل ایئر پورٹ سے انخلا شروع کر دیا ہے۔
امریکی فوج نے جمعہ کی رات اعلان کیا کہ اس نے افغانستان میں داعش کے خلاف آپریشن کیا ہے۔
امریکی فوج کے بیان کے مطابق مشرقی افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ڈرون حملے میں داعش کے ایک رکن کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی محکمہ دفاع “پینٹاگان” کے ایک بیان کے مطابق اس حملے نے افغانستان میں داعش کے ایک منصوبہ ساز کو نشانہ بنایا گیا۔
پینٹاگان نے مزید کہا کہ ابتدائی اشاروں کے مطابق آپریشن کے نتیجے میں ہدف کو مارا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کارروائی سے کسی شہری ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
کابل ائیرپورٹ پر جمعرات کو ہونے والے حملے کے بعد امریکی فوج کی جانب سے کی جانے والی یہ پہلی کارروائی ہے۔ کابل حملے میں 13امریکی فوجیوں سمیت 85ا فراد ہلاک ہوگئے تھے۔
داعش کے حملے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے شدت پسند گروپ کو جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔سنہ 2011ء کے بعد افغانستان میں امریکی فوج پریہ سب سے بڑا حملہ ہے۔ اس کےردعمل میں جوبائیڈن نے کہا تھا کہ’ ہم آپ کا پیچھا کریں گے اور آپ کو اس کی قیمت چکانا ہوگی‘۔
افغانستان میں داعش کی شاخ جود خود کو ’دولت اسلامیہ خراسان‘ کے نام سے پیش کرتی ہےنے جمعرات کو کابل ائیرپورٹ پر ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔اس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 13 امریکی فوجی بھی شامل تھے۔