کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغان صدر اشرف غنی کے اچانک ملک سے فرار کے بعد جب طالبان کابل میں داخل ہوئے تو دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر افغانستان چھوڑنے کے خواہش مند افغان شہریوں کا جمِ غفیر لگ گیا۔
ہر شہری جلد از جلد ملک سے فرار ہوجانا چاہتا تھا ایسے میں کچھ ایسے افراد بھی ملک سے نکلنے کے انتظار میں تھے جو افغانستان کچھ روز کے قیام کیلئے آئے تھے، ان ہی میں سے ایک افغان نژاد برطانوی خاتون حسینہ سید تھیں جو کہ ایک سماجی کارکن اور بزنس وومن ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے حسینہ نے جہاز کے اندر کا احوال پوری دنیا کو بتایا۔
حسینہ سید نے بتایا کہ ‘میں جلدی میں افغان پاسپورٹ اور برطانوی ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ ہوائی اڈے پہنچی کیونکہ میرے شوہر اور بچے برطانیہ میں مقیم ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت اطمینان بخش تھا کیونکہ جب جہاز میں موجود تمام افراد کو دیکھا تو سکون ملا لیکن ذاتی طور پر مجھے ان کیلئے افسوس تھا جنہیں ہم پیچھے چھوڑ آئے تھے، میں ان افغان شہریوں کیلئے بھی کچھ کرنا چاہتی تھی‘۔
حسینہ سید نے بتایا کہ ’برطانوی فوجیوں نے جہاز میں سوار ہونے کیلئے ہماری مدد کی، وہ بچوں سمیت سب کی بہت مدد کررہے تھے، ہمیں کھانا اور پانی دیا گیا، ،بچے جہاز میں بری طرح رو رہے تھے، مجھ سمیت جہاز میں ہر کوئی رو رہا تھا۔
افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ماحول کافی سنگین ہے، کوئی اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتا کہ طالبان کی حکومت میں مستقبل میں کیا ہوگا، افغانستان میں اب بھی خواتین پریشان ہیں اور باہر نکلنا چاہتی ہیں حالانکہ طالبان میں تھوڑی بہت تبدیلی دیکھی ہے ، جس کی وجہ سے تھوڑی امید اب بھی باقی ہے۔