کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتہ کی شب شادی کی ایک تقریب میں خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں تریسٹھ افراد ہلاک اور ایک سو اسّی سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق ماتم کدہ میں تبدیل ہونے والی شادی میں ایک ہزار سے زیادہ افراد شریک تھے۔
افغان طالبان نے کابل شہر کے مغرب میں واقع دبئی سٹی شادی ہال میں ہونے والے اس خودکش بم دھماکے کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ کسی اور جنگجو گروپ نے بھی اب تک اس تباہ کن بم حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ماضی میں طالبان اور داعش سے وابستہ گروپ کابل میں اس طرح کے تباہ کن بم حملے کرتے رہے ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا ہے کہ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔انھوں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملہ آور بمبار نے شادی کے شرکاء کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑایا تھا۔
بم دھماکے میں زندہ بچ جانے والے ایک براتی احمد عمید نے بتایا ہے کہ ’’یہ ان کے والد کے چچا زاد کی شادی کی تقریب تھی اور اس میں قریباً بارہ سو مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ وہ دلھا کے ساتھ ایک اور کمرے میں تھے۔جب دھماکا ہوا تو ہال میں ہر طرف لوگ زخمی حالت میں خون میں لت پت نظر آرہے تھے اور کسی کا کچھ پتا نہیں چل رہا تھا کہ وہ کہاں ہے۔‘‘
عمید نے مزید بتایا ہے کہ بم دھماکے کے بعد ایک مقامی اسپتال کے باہر بہت سی لاشیں اور زخمی پڑے تھے۔انھیں شادی ہال سے وہاں منتقل کیا گیا تھا۔
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان صدق صدیقی نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’وہ کابل میں ایک شادی ہال کے اندر خودکش بم حملے کی خبر سن کر ٹوٹ کر رہ گئے ہیں۔یہ ہمارے عوام کے خلاف ایک سنگین جُرم ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک انسان کو تربیت دی جائے اور اسے یہ کہا جائے کہ جاؤ اور ایک شادی کی تقریب میں خودکو دھماکے سے اڑا دو‘‘۔