کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک مسجد کے داخلی راستے پر ایک زور دار دھماکا ہوا ہے۔ طالبان کے مطابق اس دھماکے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
افغان دارالحکومت کابل میں واقع عیدگاہ مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ دھماکا اس وقت ہوا جب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کی نماز جنازہ ادا کی جا رہی تھی۔
ابھی تک اس بم دھماکے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی تاہم 15 اگست کو طالبان کی طرف سے کابل کا کنٹرول حاصل کیے جانے کے بعد سے دہشت گرد گروپ داعش کی طرف سے طالبان کے خلاف اس طرح کے کئی حملے کیے جا چکے ہیں۔
داعش کی اس طرح کی کارروائیوں کے سبب یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ ان دونوں شدت پسند گروپوں کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں داعش کے جنگجو مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ یہ گروپ طالبان کو دشمن دھڑا سمجھتا ہے اور ان کے خلاف متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔ ان میں دو ہفتے قبل صوبائی دارالحکومتجلال آباد میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکے بھی شامل ہیں جن کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اطالوی معاونت سے کابل میں کام کرنے والے ایک ہسپتال کے مطابق عیدگاہ میں ہونے والے بم دھماکے کے چار زخمیوں کو وہاں لایا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد مسجد کے ارد گرد تمام علاقے کو طالبان نے بند کر دیا ہے۔