کابل (جیوڈیسک) افغان حکام کے مطابق ہلاک اور زخمیوں میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ حملے کی ذمہ داری طالبان نے لی ہے۔
یہ حملہ بدھ کی صبح کابل کے مغربی حصے میں کیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق مغربی کابل کے مصروف علاقے میں ہوئے اس بم دھماکے کے بعد شہر سیاہ دھوئیں میں لپٹ گیا۔ بتایا گیا ہے کہ امدادی کاموں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور جائے وقوعہ پر سکیورٹی اہلکار پہنچ گئے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دھماکا اس وقت ہوا، جب ایک چیک پوائنٹ پر سکیورٹی اہلکاروں نے ایک گاڑی کو تلاشی کے لیے روکا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گاڑی پولیس تھانے میں داخل نہیں ہو سکی تھی۔ وزارت صحت کے مطابق ایک سو پینتالیس افراد کو طبی امداد دی جا ری ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ ان زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
طالبان کا کہنا ہے کہ انُ کا ہدف سکیورٹی فورسز کا دفتر تھا اور اس حملےمیں بڑی تعداد میں فوجی اور پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔
افغانستان میں یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب طالبان اور امریکا ملک میں قیام امن کی کوششوں کا سلسلہ تیز کر کرنے کے خواہاں ہیں۔ تاہم مذاکراتی عمل کے باوجود افغانستان میں پرتشدد واقعات میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔