کابل (جیوڈیسک) افغان حکام نے کہا ہے کہ جمعے کے روز دارالحکومت کابل میں ایک خودکش بم حملہ آور نے نیٹو کے قافلے کے قریب دھماکہ خیز مواد سے بھری کار کو اڑا دیا، جس کے نتیجے میں ایک چھ برس کی بچی ہلاک جب کہ 20 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس ترجمان بصیر مجاہد نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ یہ حملہ ایک غیر ملکی فوجی اڈے کے قریب ہوا، جو کابل کو مشرقی شہر جلال آباد سے ملانے والی مرکزی سڑک پر واقع ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ متاثرین میں شہری شامل ہیں۔ لیکن، دھماکے سے بین الاقوامی فوجوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
فوری طور پر کسی نے اِن حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ حالیہ ماہ کے دوران، کابل شدت پسندوں کے چند مہلک ترین حملوں کا نشانہ بنا ہے۔
طالبان خودکش بم حملہ آور نے 27 جنوری کو شہر کے وسطی علاقے میں دھماکہ خیز مواد سے بھرے ایمبولنس کو دھماکے سے اڑا دیا، جس واقعے میں 100 افراد ہلاک ہوئے۔ اس سے کچھ ہی روز قبل باغی گروپ نے کابل کے انٹر کونٹننٹل ہوٹل پر مہلک حملہ کیا تھا۔
جمعے کے روز ہونے والا یہ بم حملہ شہر میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی اجلاس کے دو روز بعد ہوا، جس میں صدر اشرف غنی نے طالبان کو غیر مشروط امن مذاکرات کی پیش کش کی تھی۔
دریں اثن، طالبان نے کہا ہے کہ پچھلے ہفتے یرغمال بنائے گئے 19 میں سے پانچ سرکاری فوجیوں اور اہل کاروں کو رہا کر دیا گیا ہے، جنھیں قندھار اور ارزگان کے جنوبی صوبوں کے مرکزی ہائی وے پر اغوا کیا گیا تھا۔
باغی گروپ نے جمعے کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ باقی یرغمالیوں کی قسمت کا فیصلہ طالبان کا متعلقہ محکمہ کرے گا۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ یرغمالیوں میں ارزگان حکومت کا ترجمان بھی شامل ہے۔