اِنسانوں کی جنگی سازو سامان کی ایجادات

Mikhail

Mikhail

ماسکو سے یہ خبر آئی ہے کہ مُصّورِ کائنات اللہ رب العزت کی سب سے پیاری تخلیق اِنسانوں کو دنیا بھر میں (کسی بھی اچھے یا بُرے مقاصد کے لئے ) مارنے والا بدنام ِ زمانہ ہتھیار کلاشنکوف کا مُدجد آنجہانی میخائل کلاشنکوف جو نومبر 1919 میں مغربی سایبریا میں پیدا ہوا تھا وہ 94 سال کی عمر پانے کے بعد مرکر واصلِ جہنم ہو گیا ہے، وہ کئی دِنوں سے ماسکو کے اسپتال میں علیل پڑا ہوا تھا اور موت کے انتظار میں اپنی ایڑیاں رگڑ رہا تھا اِس دوران یہ موت کی اذیتوں کے سامنے ہاتھ جوڑ جوڑ کر اپنی موت کی بھیک مانگ رہاتھا مگر موت تھی کہ وہ بھی اِس سے ایک ایک اِنسان کے قتل کا بدلہ لے رہی تھی، اور اِس سے چُن چُن کر اپنا حساب برابر کئے جارہی تھی یوں جب اِس نے اِس سے ایک ایک اِنسان کے خون کا بدلہ لے لیا تو موت نے بھی اِسے موت خیرات میں دے دی اور اِسے کھینچتے ہوئے اِس کے اصل ٹھکانے دوزخ تک لے گئی۔

جی ہاں..! یہ وہی آنجہانی میخائل کلاشنکوف ہے جس نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران سویت یونین کے لئے کلاشنکوف تیارکی تھی اِس کے بارے میں یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب اِس نے کلاشنکوف ایجاد کی تھی تو اُس وقت اِس کی عمرصرف 26 سال تھی، اِس کی ڈیزائن کردہ AK-47 رائفل سے دنیا بھر میں کسی بھی قسم کے استعمال ہونے والے ہتھیارسے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں ہیں، یوں عالمِ انسانیت کو قتل کرنے والے ہتھیارکلاشنکوف کے مُدجد میخائل کلاشنکوف کا مرتے دم تک فخریہ اندازسے یہ کہناتھاکہ اِسے کلاشنکوف کی تیاری پر کبھی بھی پشیمانی نہیں ہوئی ہے۔

ہاں اگرچہ عالمِ اِنسانیت کے قتل کے لئے بنائی جانی والی کلاشنکوف کے مُدجد کا یہ ضرور کہنا تھا کہ اِس کی ایجاد کلاشنکوف کے غلط استعمال اور خونریزی کا الزام اِس کے بجائے اُن سیاستدانوں کے سر پر ہے جنہوں نے اِس کی اِس ایجاد کو جنگ کے علاوہ معصوم اِنسانوں کے قتلِ عام کے لئے استعمال کیا اور اِس کی دہشت گردوں تک رسائی ممکن بنائی ہے آج جس کی وجہ سے اِس کی اِس ایجادکا غلط استعمال کیاجارہاہے اور دنیا میں فسادات برپاکئے جارہے ہیں۔

جبکہ اِس موقع پر راقم الحرف کا میخائل کلاشنکوف کے بارے میں صرف اتنا کہنا ہے کہ اگرچہ اِس سے انکار نہیں ہے کہ جنگی سازوسامان بنانے والے تو اِسے جنگ میں دُشمن کو زیر کر کے اپنی فتح کے لئے ایجادکرتے ہیں مگرجب یہ جنگی سازو سامان رکھنے والے ممالک کی جنگی عزائم کی حامل شخصیات اِن ہتھیاروں کا استعمال جنگ کے علاوہ کسی دوسرے اندازسے دوسرے ممالک میں کرتی ہیں یا کراتی ہیں تودنیا میں بگاڑ پیدا ہوناشروع ہوجاتاہے اورجب کبھی یہ جنگی سازوسامان دہشت گردوں کے ہاتھ لگ جاتے ہیں تو اِس کا استعمال غلط لوگوں سے غلط موقعوں پر ہونے لگتاہے، جس دنیا میں فسادات برپاہوتے ہیں جیساکہ موجودہ حالات میں دنیا بھر میں فسادات برپا ہو رہے ہیں ، اِس پر میخائل کلاشنکوف ہی اصل میں ذمہ دار ہے اور اِس طرح یہی دنیا بھر میں قتل ہونے والے اِنسانوں کا قاتل بھی ہے، آج جس کی ہر زمانے کے ہر معاشرے کے اِنسان اور آدمی سب ہی پُرزورمذمت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

Weapons Of War

Weapons Of War

مگر اِس کے ساتھ ہی اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج دنیا کے بیشتر طاقتور ممالک دنیا میں اپنی بادشاہت یا چوہدراہٹ قائم کرنے کے چکر میں پڑ ے ہوئے ہیں اور اپنی اِس ہوس پرستانہ خواہشات کی تکمیل کے خاطر اُنہوں نے سائنس کی ترقی کی آڑ میں اپنے یہاں ایسے جدید ترین جنگی ہتھیاروں کی ایجادات کی کھلی چھوٹ دی رکھی ہے کہ جن کی جدت میں روز آفزوں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دوسری طرف اِس کے نقصانات سے بے خبر یہ ممالک دنیا میں طاقتور کا توازن بگاڑنے کی بھی بڑی وجہ بن رہے ہیں تو وہیں اِن ہتھیاروں کے کبھی بیدریغ استعمال سے اِنسانیت پر ایک ایسا خوف اور دہشت طاری ہے کہ وہ اِس کے تصور سے بھی کانپ اُٹھتی ہے، مگر جنگی ہتھیاروں کی ایجادات کی دوڑ میں آگے نکل جانے والے ممالک کو اِس سے کوئی سروکار نہیں ہے کہ اِس سے دنیا پر کیا اور کیسے اثرات پڑرہے ہیں ..؟ اِنہیں تو بس دنیا پر اپنی غنڈہ گردی کی صورت میں اپنی بادشاہت قائم کرنے کی پڑی ہوئی ہے، اور دوسری طرف وہ یہ چاہتے ہیں کہ دنیا اِن سے جنگی سازوسامان خریدے اور اِن کے زیر اثر رہے۔

جبکہ آج ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِس حوالے سے عالمی سطح پر اگر کوئی ایسا قانون موجود ہے جوجنگی سازوسامان کو صرف جنگ کے دوران ہی استعمال کے لئے بناہے تو اِس پر سختی سے عملد رآمد کرایا جائے اور دنیا بھر میں جو جنگی سازوسامان کسی بھی وجہ اور زرائع سے دہشت گردوں کے ہاتھوں لگ گئے ہیں اور دہشت گردجن کے ذریعے دنیا میں فسادات برپا کر رہے ہیں، اِن دہشت گردوں کا قلع قمع کرکے اِن سے جنگی سازوسامان چھین لئے جائیں تاکہ دنیادہشت گردوں کی دہشت گردی سے پا ک ہوجائے۔ بہر کیف ..!اُدھردوسری طرف ہومرکا کہناہے کہ ” اِنسانوں کے قتل پر فتح کے شادیانے بجانااچھی بات نہیں”یعنی جو لوگ محض طاقت کے گھمنڈمیں غرق ہوکر بلامقصدکمزورریاستوں اور ممالک پر جنگ مسلط کرتے ہیں اور اِن کا مقصد صرف یہ ہوتاہے کہ یہ اپنی حدودسے نکل کر دنیا کے دوسرے ممالک کی سرحدیں پارکریں اور اِن کی زمینوں پر قابض ہونے کے لئے جنگ وجدل کا بازار گرم کرکے اِنسانوں کی کھوپریوں سے اپنی بہادری کے مینارکھڑے کرکے دنیاکو اپنے زیرتسلط کرنا چاہتے ہیں اور یہ اِس آڑمیں معصوم اِنسانوں کا قتلِ عام کرکے یہ سمجھتے ہیں اِس سے اِنہیں فتح ملی ہے تو یہ اِن کا پاگل پن ہے۔

اگرچہ آج اِن کا یہ گھناؤنا فعل اِنسانوں اور اِنسانیت کے چہرے پر زوردار طمانچہ ہے مگردنیا کے اِن دہشت گردممالک کی اپنی ایک الگ دنیا اِس مفروضے پر قائم ہے کہ کمزور ممالک پر قضبہ کرکے اپنی سلطنت کا دائر وسیع کیاجائے ہاں ایسے ممالک کے نزدیک اُن لوگوں کی اہمیت سب سے زیادہ ہے جنہوں نے رہتی دنیاتک اِنسانوں کے قتلِ عام کے خاطر خطرناک ہتھیار ایجاد کئے ہیں اور اِسی طرح جو افراد آئندہ مزید ایجادات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ ممالک اِنہیں قدرکی نِگاہ سے دیکھتے ہیں کیوں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو لوگ جنگی سازوسامان کی ایجادات کرتے ہیں وہ بھی اِن کی طرح زمینِ خداپر فسادات برپاکرنے کی وجہ بنتے ہیں، صرف یہی زمین پر اِنسانوں کے مارنے کے ذمہ دارنہیں ہیں بلکہ اِن کے عزائم میں اُن لوگوں کی بھی معاونت ہے کہ جنہوں نے خطرناک ہتھیاروں کی ایجاد ات کی ہیں، آج اِن کاخیال یہ ہے کہ جب کبھی دنیا نے اِن کے جنگی جرائم کا محاسبہ کیا تو اِسے چاہئے کہ یہ پہلے اِن لوگوں کا بھی کڑا احتساب کرے جنہوں نے اِنسانوں کو مارنے اور دنیا میں قتلِ عام کرنے کے لئے اپنی دماغی صلاحیتوں سے خطرناک ہتھیارایجادکئے ہیں پہلے اِنہیں سزادی جائے پھرہمیں سزاملے جو صر ف اِن خطرناک ہتھیاروں کے مُدجد ہیں۔

ایسے لوگوں کی اِس منفی سرگرمی پر اِنہیں سزا ملنی چاہئے جو جنگی فتح کے آڑمیں عالمِ انسانیت اور دنیا کی بقاء و سا لمیت کے لئے خطرات پیداکرتے ہیں، آئیں عہد کریں کہ جب کلاشنکوف کا مُدجد میخائل کلاشنکوف ہی مر گیا ہے تو پھر ہم بھی اِس کے تابوت پر کلاشنکوف کے فائر کر کے اِس کو اِسی کی ایجاد سے خراج عقیدت پیش کریں اور اِس کے ساتھ ہی ایک دوسرا تابوت کلاشنکوف کا بنائیں اور پھر کلاشنکوف کو بھی اِس کے مُدجد کے برابر میں دفن کر دیں یا اگر اِس کا مُدجد جلایا جائے تو پھر رہتی دنیا تک کے لئے ہم بھی کلاشنکوف کو جلا ڈالیں تا کہ دنیا میں امن قائم ہو جائے گا۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com