تحریر : حفیظ خٹک پاکستان کے تین بار منتخب ہونے کے باوجود ایک بار اپنی مدت نہ پوری کرنے والے وزیر اعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ، حسن اور حسین نواز سمیت مریم نواز کی والدہ محترمہ کلثوم نواز آپ کو آپ کے شریک خیات کی عدالتی فیصلے کے بعد خالی ہونے والی نشست پر رائے شماری کے بعد منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ آپ جلد صحتیاب ہوکر وطن لوٹیں اور میاں نواز شریف کے عزائم کو پورے کرنے کیلئے اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔ اس ابتدائی مبارکباد کے بعد آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ آپ یہ انتخابی معرکہ جیت کر بھی ہماری نظر میں ہار گئی ہیں۔ آپ کی بیٹی مریم نواز جنہوں نے آپ کی غیر موجودگی میں بھر محنت کرکے آپ کی اتنخابی مہم چلائی اور آپ کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا انہیں بھی مبارکباد دینے کے ساتھ انہیں بھی یہ کہتے ہیں کہ وہ بھی جیت جانے کے باوجود ہارگئیں ہیں۔
محترمہ کلثوم نواز صاحبہ، آپ اک گریلوخاتون ہیں اور آپ نے ملک کی سیاست میں اب تلک ماسوائے اس وقت کہ جب (ر)جنرل پرویز مشرف نے آپ کے شریک حیات کو پابند سلاسل کیا تو آپ میدان سیاست میں آگئیں اور ان وقتوں میں ان لمحوں میں ہر طرح سے اپنے شریک حیات کو باعزت رہائی دلوانے اور انہیں ان کا چھینا ہوا مقام واپس دلوانے کی کاوشیں کیں۔اس واقعے کے کے بعد آپ میدان سیاست میں نظر کم ہیں آئیں تاہم اس کمی کو آپ کے شریک حیات سمیت آپ کی بیٹی نے پورا کیا اور اب تلک آپ اک گریلوخاتون کی حیثیت سے زندگی گذاررہی تھیں۔ تاہم گذتے وقت نے آپ کو ایک بار پھر میدان سیاست میں داخل کردیا۔ آپ کی شخصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان لمحوں میں اک اور خاتون میرے سامنے آرہی ہیں، ان کا نام امنہ مسعود جنجوعہ ہے اور امنہ مسعود جنجوعہ بھی اپنے لاپتہ شوہرہوجانے کے بعد اپنے گھر کی دہلیز سے باہر نکلیں اور اھبی تک نکلی ہوئی ہیں، آپ کے نواز شریف سمیت دیگر ساتھیوں نے انہیں بارہا مدد کی یقین دہانی کرائی لیکن گذشتہ دس برسوں سے نہ تو وہ یقین دہانی پر کوئی عمل درآمد ہوا اور نہ ہی ان کے لاپتہ شوہر واپس آئے۔ لیکن ان کی محنت سے یہ ضرور ہو ا کہ 850لاپتہ افراد کا پتہ چلا اور وہ اپنے گھروں کو پہنچ گئے اور اس وقت وہ سبھی اپنی زندگی کو اس ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے گذار رہے ہیں۔ امنہ مسعود جنجوعہ کی جدوجہد جاری ہے اور وہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ان کے شریک حیات کا پتہ نہیں چل جاتا اور پتہ چل جانے کے بعد وہ واپس نہیں آجاتا۔ محترمہ کلثوم نواز صاحبہ آپ سے عرض اور معصومانہ کی گذارش صرف یہی ہے کہ آپ اس امنہ مسعود جنجوعہ کے جذبات و احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ان کی جدوجہد کو کامیاب کی بڑھانے کیلئے اپنا فریضہ ادا کریں۔
زوجہ سابق وزیر اعظم کلثوم نواز صاحبہ ، آپ جیت کر بھی ہار گئیں ہیں ۔ اس ہار کی اک بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ کے شریک حیات نے تیسری بار منتخب ہونے کے بعد شہر قائد کا رخ کیا تھا اور وہاں گورنر ہاﺅس میں اس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ اور بچوں کو بلواکر یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ ہی قوم کی بیٹی کو واپس لے کر آئیں گے۔ اس ڈاکٹر عافیہ کی بیٹی جس کا نام آپ کی بیٹی مریم کے ہمنام ہے اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ یہ بھی میری مریم کی طرح ہے اور بہت جلد اسے اپنی ماں سے ملوائیں گے۔ لیکن آپ کے شریک حیات نے آج تلک اس وعدے کو پورا نہیں کیا اور نہ ہی اس وعدے کے بعد اس کا کہیں ذکر کیا ہے۔ کیوں ؟
آپ کی بیٹی مریم نواز جو آپ کے بیرون ملک علاج کے دوران آپ کی مہم میں مرکزی کردار ادا کررہی تھیں انہوں نے تو ایک بار بھی اس قوم کی بیٹی کا نام نہیں لیا۔ انہوں نے ایسا کیوں کیا ؟ یہ دیکھیں اور یاد رکھیں کہ این اے 120کی نشست طویل مدت سے آپ کے شریک حیات کی رہی ہے اس کے باوجود آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کی محالف پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد نے کس طرح سے مہم چلائی اور آپ کے ووٹرز نے انہیں کس طرح سے ووٹ دیئے۔ ماضی میں اسی نشست پر آپ کے شریک حیات کو کس قدر ووٹ ملے اور اس بار جب کہ آپ امیدوار تھیں تو کیا صورتحال رہی۔ یہ صرف ایک کی نظر میں ہی نہیں بلکہ اکثریت کی نظر میں رائے ہے کہ آپ کی غیر موجودگی میں بھی آپ کے نامکو استعمال کیا گیا اور آپ کیلئے ووٹ مانگے گئے، کہیں پر بھی آپ کی بیٹی مریم نواز نے عافیہ کی مریم کا نام نہیں لیا نہ ہی عافیہ کا نام لیا۔ ان سمیت آپ کو بھی یہ بات رکھنی چاہئے کہ ان کے والد محترم اور آپ کے شریک حیات محترم نواز شریف نے ایک بار نہیں کئی بار ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے اہل خانہ سے ہی نہیں پوری قوم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ قوم کی بیٹی کو جلد باعزت رہائی دلواکر وطن واپس لے آئیں گے لیکن انہوں نے اپنی اس کہاوت پر تین برسوں میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ آپ کی بیٹی مریم نواز جن کا ملک کے اندر آنے والے معاملات پر اور آپ کے شریک حیات کے حوالے ہونے والی باتوں پر ٹویٹ آجاتا ہے، ان کا پیغام ملک کا میڈیا عوام کے سامنے لے آتا ہے لیکن یہ قابل افسوس مقام ہے کہ انہوں نے اب تلک قوم کی بیٹی کے معاملے کو کئی بھی قدم نہیں اٹھایا۔ اب جب کہ سابق وزیر اعظم کی نشست پر آپ منتخب ہوگئیں ہیں تو یہ یاد رکھیں کہ اگر آپ نے اپنے شریک حیات کی روش کو برقرار رکھا تو اس جو جملہ لکھ کر مضمون بنایاگیا ہے آپ اس پر عملاَ اقدام کریں گی اور قوم کی بیٹی کے اہل خانہ سمیت پوری قوم کو اس بات کا یقین ہوجائیگا کہ آپ جیت کر بھی ہار گئیں ہیں۔
قائم مقام وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی بات کرتے ہیں تو ان کا عمل بھی اک شکست خوردہ وزیر اعظم کی طرح ہے۔ وہ تو شہر قائد میں آئے لیکن قوم کی بیٹی کے اہل خانہ سے ملنے کو درکنار ان کا ذکر تک کرنا مناسب نہیں سمجھا اور بغیر ذکر و اذکار کے وہ واپس لوٹ گئے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی اسی روش پر چل رہے ہیں کہ جس پر آپ کے شیرک حیات چل رہے تھے۔ تاہم یہ ذہن نشین کر لیں کہ قوم اب بیدار ہوچکی ہے اور قوم کو ماضی کی طرح خوش فہمیوں میں مبتلا نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ لہذا قوم سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی صاحب کو بھی اور آپ کو بھی۔ آپ پر ذمہ داری زیادہ بھی عاید ہوتی ہے کیونکہ آپ خود ایک نہیں تین بچوں کی ماں ہیں اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی تین بچوں کی ماں ہے۔ ایک بچے کا تاحال کچھ علم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں اور گر زندہ ہے تو کہاں اور کس حال میں ہے؟ آپ کے بچے سب آپ کے سامنے ہیں اور بہترین انداز میں اپنی زندگیاں گذار رہے ہیں لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی آج بھی امریکہ کے قید خانوں میں وقت گذار رہی ہیں۔ لہذا عزت ماب محترمہ کلثوم نواز صاحبہ اس وقت کو غنیمت جانیئے اور اس نشست کے بل بوتے پر نہ صرف امنہ مسعود جنجوعہ کی مدد کیجئے بلکہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی واپسی کیلئے راہ ہموار کیجئے۔ اگر آپ نے ایسا کیا تو پوری عوام آپ کو دل و جان سے نہ صرف جیت کی مبارکباد دے گی بلکہ آپ کی مریم نواز کیلئے، حسن و حسین نواز سمیت آپ کے شریک حیات کیلئے بھی مثبت جذبات و احساسات رکھیں گے۔ صوبہ پنجاب ہی نہیں پورے ملک پر جس طرح سے آپ لوگ حکمرانی کرتے آئے ہیں اس سلسلے کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہونگے اور انتخابی عمل میں آپ ہی لوگوں کو ووٹ دیں گے تاہم اگر ایسا نہیں ہوا تو پوری قوم یہ کہنے میں حق بجانب ہوگی کہ کلثوم نوازصاحبہ، آپ جیت کر بھی ہارگیئں۔۔۔۔۔