کمالا ہیرس پچاسی منٹ کے لیے امریکا کی پہلی قائم مقام خاتون صدر بنیں

Kamala Harris

Kamala Harris

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) کمالا ہیرس تھوڑی دیر کے لیے ہی صحیح امریکی تاریخ میں صدارتی اختیارات حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔ جب جوبائیڈن کو معمول کے میڈیکل چیک اپ کے لیے بیہوش کیا گیا تو صدارتی اختیارات کچھ دیر کے لیے ہیرس کو سونپ دیے گئے۔

عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد جو بائیڈن کا پہلی مرتبہ جمعے کے روز معمول کا میڈیکل چیک اپ کیا گیا۔ کولونوسکوپی ٹسٹ کے لیے انہیں تھوڑی دیر کے لیے بے ہوش کیا گیا۔ اس دوران 57 سالہ نائب صدر کمالا ہیرس کو 85 منٹ کے لیے مکمل صدارتی اختیارات سونپ دیے گئے جس کے بعد وہ امریکا کی پہلی قائم مقام صدر بن گئیں۔ اس دوران ان کے پاس امریکی فوج اور جوہری ہتھیاروں کا کنٹرول بھی رہا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے بتایا کہ میڈیکل چیک اپ مکمل ہونے کے فوراً بعد جو بائیڈن نے صدر کی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لی ہیں۔

خیال رہے کہ جو بائیڈن کا طبی معائنہ ان کی 79 ویں سالگرہ کے موقع پر ہوا۔ وہ امریکا کے سب سے عمر رسیدہ صدر ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ امریکا میں عارضی طورپر صدارتی اختیارات کی منتقلی کوئی انہونی بات نہیں۔ امریکی آئین میں ایسے مواقع کے لیے اس کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سن 2007 میں بھی صدر سے نائب صدر کو صدارتی اختیارات مختصر مدت کے لیے منتقل کیے گئے تھے۔

جین ساکی نے ایک بیان میں کہا،” ایسا ہی اس وقت بھی ہوا تھا جب سابق صدر جارج ڈبلیو بش کو سن 2002 اور سن 2007 میں طبی معائنے سے گزرنا پڑا تھا۔ جس وقت صدر بائیڈن کو بے ہوش کیا جانا تھا اس وقت انہوں نے اپنی بیہوشی کے دورانیے کی مختصر مدت کے لیے صدارتی اختیارات نائب صدر کو منتقل کردیے۔‘‘

جین ساکی نے مزید بتایا کہ جو بائیڈن نے اب اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور انہوں نے کمالا ہیرس اور اپنے چیف آف اسٹاف سے بات کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صدراب ”کافی بہتر محسوس کر رہے ہیں۔‘‘

البتہ طبی معائنہ مکمل ہونے تک وہ والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر میں ہی رہیں گے۔

کمالا ہیرس کو باضابطہ قائم مقام صدر مقرر کرنے کے لیے صدر بائیڈن نے امریکی آئین کے مطابق سینٹ اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر کو اپنے دستخط کیساتھ ایک خط بھیجا جس میں انہوں نے بتایا کہ چونکہ طبی جانچ کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے انہیں بے ہوش کیا جائے گا اس لیے وہ اس دوران اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرسکیں گے۔

اس کے ساتھ ہی بائیڈن کے دوبارہ صدارتی ذمہ داریاں سنبھالنے تک کمالا ہیرس کے لیے قائم مقام صدر کے عہدے پر فائز ہونے کا راستہ ہموار ہوگیا۔

امریکی تاریخ میں پہلی بار ملکی آئین کی رو سے باقاعدہ سرکاری طور پر صدارتی اختیارات عارضی طور پر کسی خاتون کو سونپے گئے۔

وہائٹ ہاؤس کے مطابق ملکی تاریخ میں صرف ایک اور خاتون جو قائم مقام صدر کے عہدے کے قریب تک پہنچ سکیں، سابق خاتون اول ایڈتھ ولسن تھیں۔ اپنے شوہر سابق صدر ووڈرو ولسن پر فالج کے حملے کے دوران سن1919 سے 1921ء کے درمیان انہیں ” تمام سرکاری امورپر نگاہ ڈالنے‘‘ کی اجازت تھی۔

تاہم سابق خاتون اول کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی طر ف سے شائع معلومات کے مطابق” انہوں نے کوئی پروگرام شروع نہیں کیا یا کوئی بڑے فیصلے نہیں کیے اور انہوں نے انتظامی شعبے کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش نہیں کی۔‘‘

امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی کمالا ہیرس صرف پہلی خاتون نائب صدر ہی نہیں بلکہ وہ پہلی غیر سفید فام شخصیت بھی ہیں جو امریکا کی نائب صدر بنی ہیں۔ کمالا ہیرس کی والدہ بھارت جبکہ والد جمیکا میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ریاست کیلیفورنیا کی سابق اٹارنی جنرل بھی رہ چکی ہیں۔