کمالیہ (ڈاکٹر غلام مرتضی سے) کمالیہ کے مقام پر دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب، ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب، متعدد اضافی آبادیاں پانی میں محصور ہو کر رہ گئیں۔
انتظامیہ کی جانب سے عدم تعاون، کاشتکاروں نے اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی بند تعمیر کرنا شروع کردئیے۔ لوگوں کو نقل مکانی میں بھی شدید دشواری کا سامنا۔
تفصیلات کے مطابق کمالیہ کے نواحی علاقوں مل فیتانہ، حویلی تارا، 54/2ٹکڑا، مراد کے کاٹھیا، سمیت متعدد دیہاتوں کی ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آچکی ہے۔ جس میں گندم، کماد، تربوز، اور چنے کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ پانی میں محصور آبادیوں کو نہ صرف نقل مکانی میں شدید دشواری کا سامنا ہے بلکہ مویشیوں کیلئے چارے کی فراہمی بھی ناممکن ہو چکی ہے۔
تاہم اس تمام تر صورتحال کے پیش نظر ابھی تک حکومتی سطح پر کوئی امدادی ٹیم متاثرہ علاقہ میں نہیں پہنچی۔ جبکہ متاثرہ علاقوں کے کچھ کاشتکاروں نے بچی کھچی فصلوں کو بچانے کیلے اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی بند تعمیر کرنا شروع کردئیے ہیں۔ کمالیہ کے مقام پر پانی سطح بلند ہونے کی بنیادی وجہ علاقہ کے نشیبی ہونے کے ساتھ ساتھ دو پختہ پُل چیچہ وطنی اور ہڑپہ پل شامل ہیں۔
کیونکہ زیر تعمیر ہڑپہ راوی پُل حفاظتی بند نہ ہونے اور سڑکوں کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے دریائے راوی میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔ جبکہ دوسری جانب چیچہ وطنی راوی پُل کے اکثر گیٹ ریت کے ٹیلوں سے بھرے ہوئے ہیں جس سے پانی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اورپُل کے پچھلے علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہو جاتی ہے۔
متاثرین نے وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں بھجوائی جائیں اور لوگوں کو مشکلات سے نکالا جا سکے۔