کراچی (جیوڈیسک) سال کے چھ ماہ گزرے ہیں، کراچی میں قتل کیے گئے افراد کی تعداد پندرہ سو ہوگئی ہے، ان میں 96 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ سال 2013 کا آغاز خوف کے سائے تلے ہوا کیونکہ گزشتہ سال 2400 کے لگ بھگ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ جنوری 2013 میں 249 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ فروری جو سال کا سب سے چھوٹا مہینہ ہوتا ہے اس ماہ بھی 219 افراد کو قتل کر دیا گیا۔
مارچ سب سے خونریز مہینہ رہا جس میں 260 افراد گولیوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔ اپریل 213 افراد کی جان لے کر رخصت ہوا۔ مئی میں 226 افراد لقمہ اجل بنے۔ جون میں 236 افراد کی جان گئی جبکہ جولائی میں اب تک ایک سو سے زائد افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔ اب تک متحدہ قومی موومنٹ کے 135 کارکنان اور رہنماں کو نشانہ بناکر قتل کیا جاچکا ہے۔ دوسرے نمبر پر پولیس اہلکار ہیں جن کی تعداد 96 ہے۔
86 افراد ایسے ہیں جن کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے اور انھیں فرقہ وارانہ بنیاد پر قتل کیا گیا، اہلسنت و الجماعت سے تعلق رکھنے والے 55 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے 24 اور سنی تحریک کے 23 کارکنان کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا۔
رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 17 اہلکاروں کو کیا جا چکا ہے۔ جماعت اسلامی کے 12، پیپلز پارٹی کے 9 اور مسلم لیگ ن کے 8 کارکنان کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔ تاہم تقریبا ایک ہزار افراد ایسے ہیں جن کا کسی سے کوئی تعلق نہیں ہے، انھیں کس جرم میں موت کی نیند سلا دیا گیا شاید اس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔