کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اتوار کی رات ہونے والے اس حملہ اور 22مئی 2011ء کو ہونے والے مہران ایئربیس حملہ میں حد درجہ مماثلت پائی جاتی ہے۔ مہران بیس پر حملہ کرنے والے دہشت گردبیس کے اندرونی حالات اور نقشہ جات سے مکمل طور پر آگاہ تھے۔ جس مہارت سے انہوںنے دو اورین طیاروں کو تباہ کیا اور ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے سکیورٹی کیمروں کی تاریں کاٹ کر بیس میں گھستے ہوئے چینی انجینئروں تک پہنچنے کی کوشش کی اس سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ اندرونی مدد کے بغیر ایسا کسی طور ممکن نہیں تھا۔ مہران بیس پر حملہ کے دوران دہشت گردوںنے بھارتی ساختہ جدید اسلحہ استعمال کیا تو دوسری طرف اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ حملہ کے وقت وہاں امریکی کنٹریکٹر بھی موجود تھے۔
اسی طرح دہشت گردوںنے جو واکی ٹاکی سیٹ استعمال کئے وہ امریکی کمپنی کے تیار کردہ ایل ایکس ٹی 303تھے جو امریکی و نیٹو فورسز عام طور پر افغانستان میں استعمال کرتے ہیں۔مہران بیس پر حملہ کے بعد تحقیقاتی اداروں اور ماہرین کی جانب سے کہا گیا کہ جس قدر حساس معلومات دہشت گردوں کے پاس تھیں اور وہ حملہ کے بعد صرف چینی انجینئروں تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہے امریکی کنٹریکٹرز کو انہوںنے کوئی نقصان نہیں پہنچایا اس سے امریکی کنٹریکٹرز کے کردار پر بھی انگلیاں اٹھائی گئیں تاہم تحقیقات سے قبل ہی امریکہ کی طرف سے ان کنٹریکٹرز کو فوری طور پر واپس اپنے ملک بھجوا دیا گیا جس کی وجہ سے اہم انکشافات اور خفیہ راز کھل کر سامنے نہ آسکے۔
اب بھی جس طرح دہشت گردوںنے کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کیا’ دستی بم پھینکے اور فائرنگ کرتے ہوئے اولڈ ٹرمینل سے داخل ہوکر سات اے ایس ایف اہلکاروں سمیت 19افراد کو شہید کر دیا ا سے حالات کی سنگینی کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔ ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والے دس دہشت گردایک ہائی ایس میں سوار ہو کر حج ٹرمینل کے فوکر گیٹ پر پہنچے اور دستی بموں سے دیوار توڑ کر اندر داخل ہوئے۔ دہشت گردوں نے ایئرپورٹ داخل ہونے کیلئے اسی راستے کا استعمال کیا جس کی ناقص سکیورٹی کے حوالہ سے حساس اداروںنے اپنی رپورٹ میں وارننگ جاری کی تھی مگر اس کے باوجود سکیورٹی میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا۔
دہشت گرد جب ایئرپورٹ داخل ہوئے تو ایک گروپ نے طیاروںکی مکینکل مینٹیننس پارکنگ کا رخ کیا جبکہ دوسرا گروپ اصفہانی ہینگراورتیسرا کارگو ٹرمینل کی جانب چلا گیا۔ جدید بھارتی اسلحہ سے لیس دہشت گردوںنے خودکش جیکٹین پہن رکھی تھیں اور انہیں مکمل طور پر معلومات تھیں کہ کس مقام پر کون سی تنصیبات ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوںنے ایئرپورٹ گھستے ہی زیرمرمت طیاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور ایک گروپ کارگو ٹرمینل اورتیسرا اصفہانی ہینگر پر دہشت گردی کی کاروائی کرتا رہا۔حملہ آور منظم ، تجربہ کار اور انتہائی تربیت یافتہ تھے۔
دہشت گردوں نے پہلا حملہ گیارہ بج کر بیس منٹ پر کسٹم کلیئرنگ گیٹ پر کیا۔ سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی تو دہشت گردوںنے پسپائی اختیار کرتے ہوئے دوسرا حملہ اصفہانی گیٹ پر کر دیا اور دستی بم پھینکتے اور فائرنگ کرتے ہوئے گاڑی سمیت رن وے میں داخل ہو گئے۔ دہشت گردوں نے رن وے پر فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رکھا۔ دھماکوں سے آگ بھڑک اٹھی اور ائر پورٹ سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے رہے۔ فائرنگ سے ائر پورٹ کا علاقہ گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونجتا رہا۔ پاک فوج اور رینجرز کے کمانڈوزنے آپریشن کر کے 10 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دہشت گردوں نے بھاری بیگ لٹکا رکھے تھے۔ زیادہ تر دہشت گردوں نے کالے کپڑے اور جوگرز پہن رکھے تھے۔
ISPR
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد خود کش جیکٹس ، آر پی جی، راکٹوں اور بھاری اسلحے سے لیس تھے۔ دہشت گردوں کو دو علاقوں میں محصور کرکے ہلاک کیا گیا جن کی لاشیں جناح ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔ حملہ آوروں کے قبضے سے ایک راکٹ لانچر، دستی بم، پٹرول بم، ڈیٹونیٹر، ایس ایم جیز، میگزین کے پٹے، بھاری بیگ اور 9 آوان گولے بھی ملے ہیں۔ دہشت گردوں کے پاس کھانے پینے کے سامان میں کھجوریں، چنے اور سوکھی روٹیاں بھی موجود تھیں جو رن وے کے اطراف موجود شیڈز کے نیچے پناہ گاہ بنائے بیٹھے تھے۔ دو سے تین دہشت گردوں نے ہاتھوں میں کڑے بھی پہن رکھے تھے۔ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کلینگ آپریشن مکمل کرکے بعد ایئرپورٹ کو کلیئر کردیاگیاہے اور کنٹرول ٹاور کا انتظام متعلقہ حکام کے حوالے کردیاگیاہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کالعدم تحریک طالبان نے ا س حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا ہے کہ ڈرون حملہ میں ہلاک ہونے والے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ ہے اور وہ ایسے مزید حملے جاری رکھیں گے۔ ادھر سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ایئرپورٹ پر موجود تمام طیارے محفوظ ہیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف نے کامیاب آپریشن پر مسلح افواج کو مبارکباد پیش کی ہے۔پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق تمام اثاثے محفوظ ہیں۔ترجمان کاکہناتھاکہ لگنے والی آگ طیاروں میں نہیں بلکہ عمارت میں لگی تھی، دہشتگردوں سے راکٹ لانچر اور دیگر اسلحہ بھی ملاہے۔ دہشتگرد اپنے ساتھ خون جما دینے والے انجکشن بھی لائے تھے۔
عام طور پر یہ انجیکشن فرنٹ لائن پر لڑنے والے بھارتی فوجیوںکو فراہم کئے جاتے ہیں تاکہ مقابلہ کے دوران جسم پر گولیاںلگنے کی صورت میں خون بہنے کے عمل کو روکا جاسکے۔ مہران بیس کی طرح کراچی ایئرپورٹ پر حملہ میں بھی بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے امکانات صاف طورپر واضح ہو گئے ہیں۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے بھی پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی تصدیق کی ہے۔ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت قائم ہونے اور افغانستان میں عبد اللہ عبداللہ کے صدر بننے کے بعد سے کہاجارہا تھا کہ دونوں حکومتیں بین الاقوامی سازش کے تحت لائی گئی ہیں اور اب پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکائے جانے کا خطرہ ہے۔
اب یہ باتیں درست ثابت ہو رہی ہیں۔جس طرح کراچی ایئرپورٹ کا منظم انداز میں نشانہ بنایا گیا ہے یہ بھارت اور اس کے دیگر اتحادی ممالک کی مددکے بغیرممکن نہیں ہے۔ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں حصہ لینے کی جو غلطی کی گئی اس کا خمیازہ آج پورے پاکستان کو بم دھماکوں، خودکش حملوں اور تخریب کاری و دہشت گردی کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔لیکن بہرحال یہ بات بھی مدنظر رکھنی چاہیے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوںنے جب افغانستان پر حملہ کیا تو وہ پاکستان پر بھی مکمل طور پر اپنے کنٹرول کے خواب دیکھ رہے تھے۔
ہم نے اس جنگ میں بہت زیادہ نقصانات اٹھائے ہیں مگر امریکہ اور نیٹو فورسز کو افغانستان میںجو بدترین شکست ہو ئی ہے اور اس کابراہ راست ذمہ داروہ پاکستان کو سمجھتے ہیں’ اسی لئے وہ جاتے جاتے انڈیا کی فوج کو افغانستان میں لاکر بٹھا رہے ہیں اور پاکستان میں ایک بار پھر نئے سرے سے پراکسی وارکا سلسلہ بڑھایاجارہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیںکہ نقصانات جنگوںکا حصہ ہوا کرتے ہیں۔ ہمارے پچاس ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوئے ہیں یہ پاکستان کیلئے بہت بڑا دھچکا ہے مگر دوسری طرف ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی چالیس سے زائد ممالک بھی اس خطہ میں نہیں ٹھہر سکے اور پاکستان کے خلاف ان کے عزائم اس طرح کامیاب نہیں ہوئے ہیں جس طرح وہ چاہتے تھے’ ان کا شکست کھا کر یہاں سے نکلنا بہت بڑی کامیابی ہے۔
India
امریکہ کے اس خطہ سے جانے کے بعد بھارت بھی دہشت گردی کا یہ سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے گا اور اسے ان شاء اللہ تمام جرائم کا حساب دینا پڑے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں اتحادویکجہتی کاماحول پیدا کیاجائے اور حکومت پاکستان کو بھارتی دہشت گردی پرخاموش رہنے کی بجائے پوری دنیا پر اس کے دہشت گردانہ کردار کو واضح کرنا چاہیے وگرنہ اس کے حوصلے مزید بڑھیں گے اور وہ پاکستان کو نقصانات سے دوچارکرنے کی کوششوں سے باز نہیں آئے گا۔