کراچی (جیوڈیسک) کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد قائم کی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان نے کمیٹی میں سول ایوی ایشن کی شمولیت پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین اپنے اعلیٰ افسران کے خلاف بیان ریکارڈ نہیں کراسکتے۔
تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں شامل سول ایوی ایشن افسران تحقیقات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں لہٰذا غیر جانبدار تحقیقات کے لیے موجودہ اعلیٰ افسران کوان کے عہدوں سے ہٹایا جائے اور غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے۔ واضح رہے کہ سانحہ ایئرپورٹ کو گزرے 5 دن ہوگئے لیکن حکومت نے سول ایوی ایشن کے کسی بھی افسر کو عہدے سے نہیں ہٹایا۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی میں پرنسپل ڈائریکٹر ریگولیٹری جو ادارے میں ڈیپوٹیشن اور کنٹریکٹ پرتھے کنٹریکٹ اور ڈیپوٹیشن کی میعاد ختم ہوجانے کے بعد بھی بدستور اپنے عہدے پر براجمان ہیں جبکہ ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بھی 6 ماہ سے ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں، ایئرپورٹ کے تمام ڈائریکٹرز ان کے ماتحت ہیں۔
ایوی ایشن کے دیگرافسران کاکہنا ہے کہ 30 مئی کوسول ایوی ایشن بورڈاجلاس میں تمام سینئر افسران کوہٹاکران کی جگہ جونیئر افسران کی تعیناتی کی گئی سانحہ ایئرپورٹ اورکارگومیں آتشزدگی پرقابو نہ پانے کی وجہ ناتجربے کار اورجونیئر افسران کی تعیناتی بتایاگیا ہے۔
ان افسران کا کہنا تھا کہ جب پیر کی شام فضائی آپریشن شروع کرنے کا نوٹم (نوٹس فار ایئرمین) جاری کیا گیا اس وقت ایئرپورٹ منیجر نے چیف فائرآفیسر سے این او سی بھی نہیں لی جبکہ اس وقت کا رگوٹر مینل میں آگ لگی ہوئی تھی ، قواعد کے مطابق ایئرپورٹ مینجر آگ لگنے اور آگ پر قابوپانے کے بعد نوٹم جاری کرتا ہے، نوٹم جاری کرنے سے قبل متعلقہ حکام سے این او سی لینا لازمی ہوتی ہے لیکن ایسانہیں کیا گیا۔