کراچی ایئرپورٹ پر کولڈ اسٹوریج میں ہلاکتوں پر سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کراچی ایئر پورٹ کے سانحے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور سیکریٹری وزارت داخلہ سے 2 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

فاضل چیف جسٹس کو جسٹس ہیلپ لائن کے رہنما ندیم شیخ ایڈووکیٹ اور دیگر نے ایک درخواست ارسال کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ 8 جون 2014 کو کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا، اے ایس ایف کے جوانوں نے اس کا بھر پور دفاع کیا، متعلقہ اداروں نے ایئر پورٹ کو کلیئر قرار دیدیا، جس وقت ایئرپورٹ کا کلیئر قرار دیا گیا اس وقت بھی 7 افراد ایئرپورٹ کے کولڈ اسٹوریج میں موجود تھے۔

کولڈ اسٹوریج میں پھنسے افراد کے لواحقین نے حکام سے رابطہ کرکے صورتحال سے آگاہ کیا لیکن ایئر پورٹ انتظامیہ نے اس پر توجہ نہیں دی، حملے کے اگلے روز اس معاملے کو بھر پور طریقے سے اٹھایا گیا تو ایئر پورٹ انتظامیہ ہوش میں آئی اور ریسکیو اداروں کو طلب کیا گیا تاہم اس وقت تک بہت تاخیر ہوچکی تھی۔ کولڈ اسٹوریج سے 7 افراد کے جلے ہوئے ڈھانچے ملے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک جانب انتظامیہ کی یہ غفلت اور بے حسی تھی دوسری جانب سفاکیت کا یہ عالم ہے کہ ایک ہفتے سے زائد مدت گزر جانے کے باوجود حکومت یا کسی اور ادارے کی جانب سے متوفیان کے اہل خانہ کو کسی نے قانونی، اخلاقی یا مالی امداد فراہم نہیں کی گئی، اس لیے عدالت عظمی سے استدعا کی گئی ہے کہ صورتحال پر کوئی اقدام کیا جائے اور متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا جائے۔