واشنگٹن (جیوڈیسک) کراچی ایئرپورٹ پر تعینات سیکیورٹی گارڈ ایک برطانوی کون آرٹسٹ کا تیار کردہ بم پکڑنے کے ایک جعلی انسٹرومنٹ کا خودساختہ ورژن استعمال کر رہے تھے۔ یہ جعلی ڈیٹیکٹر اے ڈی ای 65 کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جسے برطانیہ کے ایک کون آرٹسٹ جم میک کارمک نے تیار کیا تھا۔ انہوں نے دنیا بھر کی غیر معروف سیکیورٹی ایجنسیوں کو اپنی یہ ڈیوائس فروخت کرکے پانچ کروڑ پونڈ سے زیادہ کی رقم حاصل کی ہے۔ گزشتہ سال کیک کارمیک کو لندن کی ایک عدالت کی جانب سے دھوکہ دہی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
میک کارمیک کا ڈیٹیکٹر، جس کی قیمت فی ڈیکٹیر چالیس ہزار ڈالر تک ہے، عدالت نے قرار دیا تھا کہ یہ مکمل طور پر غیر مؤثر ہے اور اس میں کسی بھی سائنسی بنیاد کا فقدان ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ڈیوائس کے اہم خریداروںمیں پاکستان، عراق اور جارجیا شامل ہیں۔
میک کارمیک نے صرف عراق کو چھ ہزار سے زیادہ کی تعداد میں یہ ڈیوائسز فروخت کی ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے سب سے پہلے اس فراڈ کو عراق میں 2009ء کے دوران دریافت کیا تھا۔ بم اسکواڈ کے کمانڈر جنرل جہاد الجبیری کو اے ڈی ای 651 کے جعلی ڈیٹیکٹر کے ثبوت کے ساتھ پکڑا تھا۔
تاہم اس عراقی کمانڈر کا کہنا تھا کہ یہ ڈیوائس کام کرتی ہے اور انہوں نے اس کا استعمال جاری رکھنے پر اصرار کیا تھا۔ ڈان نے بھی 2010ء میں یہ رپورٹ دی تھی کہ پاکستان کے مختلف ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی اہلکار بھی اس جعلی ڈیٹیکٹر کا استعمال کررہے ہیں۔
اور گارڈین نے پیر کو یہ خبر دی تھی کہ پاکستانی سیکیورٹی حکام اب بھی ایک ایسی ڈیوائس کا استعمال کررہے ہیں، جو ان کی اپنی ڈیزائن کردہ ہے اور اے ڈی ای 65 کی طرز کے اصولوں پر کام کرتی ہے۔ میک کارمیک کا دعویٰ ہے کہ اس ڈیوائس میں ایک ٹیلی اسکوپ ریڈیو ایریل شامل ہے، جسے ایک پلاسٹک ہینڈ گرپ کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔
امریکا کے محکمہ انصاف نے بھی ایسی مصنوعات کی ایک قسم کی خریداری کے خلاف خبردار کیا ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ ایک پورٹیبل ڈیوائس کے ساتھ ایک فاصلے سے دھماکہ خیز مواد کا پتہ لگا سکتا ہے۔ امریکی محکمے کا اصرار ہے کہ اس سے بم کا پتہ نہیں لگایا جاسکتا۔