کراچی (جیوڈیسک) سیکورٹی اداروں نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے القاعدہ برصغیر کا ایسا گروہ گرفتار کیا ہے جو ڈرون سے متعلق ٹیکنالوجی پر کام کررہا تھا۔کچھ گرفتاریاں شہر کے حساس ترین علاقے سے ہوئی ہیں ۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے پروفیسر شکیل اوج اورپروفیسر وحید الرحمان کا اصل قاتل گرفتار کرلیا گیا ۔ گرفتار ہونے والا نوجوان کراچی کی جانی پہچانی سیاسی شخصیت کا بیٹا ہے اور القاعدہ برصغیر کے اہم گروہ کا نائب امیر تھا ۔اس کے مزید ساتھی بھی گرفتار کئے گئے جن کی تعداد 10 سے 12 ہے جس میں کچھ ڈرون سے متعلق ٹیکنالوجی پر کام کررہے تھے۔
اعلیٰ سیکورٹی ذرائع کے مطابق منصوبہ کچھ یوں تھا کہ پہلے ڈرون کے کیمرے کے سامنے اندھیراکیا جائے پھر اس کے سگنلز کو جام کرکے زمین پر گرادینا تھا۔حراست میں لئے جانے والے گروہ کے ارکان میں3 انجینئرز بھی شامل ہیں۔
اعلیٰ سیکورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ القاعدہ برصغیر کے گرفتار افراد نے حساس ادارے کے کراچی میں واقع ہیڈ کوارٹراور کور ہیڈکوارٹر کراچی سمیت شہر کے دیگر اہم عسکری دفاتر پر حملے کا منصوبہ تیارکیا تھا۔ اس گروہ نے ملیر کینٹ سے نکلنے والے اہم عسکری افسران کو بھی نشانہ بنانے کا بھی منصوبہ بنایا تھا جس کے لئے وہ ان افسران کی ریکی بھی کرچکے تھے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ القاعدہ برصغیر کا یہ گروہ مبینہ طور پر ایسے ڈرون تیار کر رہا تھا جس کے ذریعے اس نے شہر کی اہم ترین عسکری تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا ۔القاعدہ برصغیر کے اس گروہ کے ارکان کی گرفتاری پنجاب اور کراچی سے کی گئی۔
اہم بات یہ ہے کہ کچھ گرفتاریاں ملیر کینٹ کے اندر سے بھی کی گئی۔ملیر کینٹ سے گرفتار ہونے والے نوجوان کسی دہشت گرد کارروائی کا حصہ نہیں رہے مگر ان پر القاعدہ برصغیر سے وابستگی اور اس کی اہم شخصیات کے لئے کام کرنے کا الزام ہے۔