کراچی کا علاقہ گڈاپ خشک سالی اور حکومتی غفلت کی وجہ سے تھر بن گیا

Women

Women

کراچی (جیوڈیسک) شہر قائد کی صنعتی ترقی سے تو سب ہی واقف ہیں لیکن شہر کی کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جو یہاں کے باسیوں کے لئے سبزیوں اور پھلوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں ایسا ہی ایک علاقہ گڈاپ ہے لیکن گزشتہ 2 برسوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ بھی صحرائے تھر کا منظر پیش کرنے لگ گیا ہے۔

کراچی کے علاقے گڈاپ کا بیشتر علاقہ زرعی ہے اور یہاں کے مقامی لوگ صدیوں سے زمین کا سینہ چیر کر مختلف سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار کرتے ہیں اور یہی علاقہ شہر کے باسیوں کی بیشتر ضروریات بھی پوری کرتا ہے، یہاں کی خاص پیداوار میں پالک، لوکی، آلو ،پیاز، ٹماٹر، بینگن، کدو، امرود، چیکو اور اس جیسی کئی انواع و اقسام کی سبزیاں اور پھل ہیں۔

نیشنل کیرتھر پارک اوربلوچستان کی سرحد سے جڑی 20 ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل آبادی سے ووٹ تو لئے جاتے ہیں مگریہاں کے باسیوں کو نہ گیس ملی اور نہ ہی بجلی۔ تھر کی طرح اس علاقے میں بھی طبی سہولیات بھی ناپید ہیں۔ سرکاری ڈسپنسری پر تالے پڑے ہیں اور صحت کی سہولیات کا دارومداراتائی ڈاکٹروں پر ہے، نزدیک ترین سرکاری اسپتال بھی 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

علاقے میں اگر کچھ تھا تو تھا صرف پانی۔ جس کی وجہ سے یہ علاقہ کراچی کو بیشتر سبزیوں کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا لیکن یہ علاقہ اب صرف پانی کی قلت سے صحرائے تھر بن چکا ہے۔ گزشتہ 2 برسوں سے بارش نہ ہونے کے باعث اس علاقے میں پانی نایاب ہوگیا ہے۔

گڈاپ میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کےلئے بنایا گیا ٹھڈو ڈیم بھی ریت بن گیا ہے۔علاقے میں صورت حال اس قدر سنگین ہے کہ کاشت کاری تو ایک جانب یہاں قائم پولٹری فارم بھی اجڑ گئے ہیں، پانی نہ ہونے کے باعث ہوٹلوں کو بھی تالے لگ چکے ہیں اور لوگوں کو بس ایک ہی فکر کھائے جاتی ہے کہ کئی کلومیٹر دور سے پانی کس طرح لایا جائے۔

اس علاقے کے عوام نے پیپلز پارٹی کے ساجد جوکھیو کو سندھ اسمبلی میں اپنا نمائندہ بناکر بھیجا لیکن وہ خود تو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے وائس چیئرمین بن کر خوب سیراب ہورہے ہیں مگر ان کے اپنے حلقے کے عوام پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔

کراچی کو پانی فراہم کرنے والی لائنیں ان کے گھروں سے ہوکر گزرتی ہیں مگروہ تشنہ ہیں۔ اسی علاقے سے مسلم لیگ (ن) کے عبدالحکیم بلوچ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں لیکن وزیر مملکت بننے کے بعد انہوں نے بھی اس علاقے کا رخ نہیں کیا تاہم گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے نوٹس لیتے ہوئے علاقے میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کردی ہے۔