کراچی (جیوڈیسک) کراچی کی صورتحال پر کابینہ کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ کراچی کو فوج کے حوالے کرنا دور کی بات ہے، لوگوں کو پولیس پر اعتماد نہیں، 450 افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہو گی۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے، اجلاس کے دوران وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پولیس شاید اس قابل نہیں کہ جرائم اور دہشت گردی کا مقابلہ کر سکے اور واٹر بورڈ کے افسروں کو پولیس کی وردیاں پہنا کر کام لیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات سچ لگتی ہے کہ پولیس اور سیاسی ادارے حالات پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا مجرموں کو ضمانتیں مل جاتی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا پولیس میں سفارشی اور سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا بھر پور خواہش ہے کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ کو آن بورڈ لیں۔
اجلاس میں کراچی آپریشن کیلئے رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کے ساتھ ساتھ گرفتار افراد سے باقاعدہ تفتیش کے اختیارات دینے پر مشاورت کی جا رہی۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت کراچی کی صورتحال پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز نے وزیر اعظم کو کراچی میں امن و امان کی صورتحال اور سیکورٹی اقدامات سے آگاہ کیا۔ دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف سے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی ملاقات کی جس میں شہر قائد میں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کراچی پر مشاورت کا عمل کل سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے گورنر سندھ اور ایم کیو ایم سے بات چیت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حثیثت رکھتا ہے اور اس حوالے سے کراچی کی بزنس کمیونٹی سے بھی بات کی گئی ہے۔ وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی میں غیر معمولی صورت حال کا تقاضا ہے اور غیر معمولی کاروائی کی جائے گی کیونکہ کراچی کے حالات سے لا تعلق نہیں رہ سکتے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی سمجوتہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا انسداد دہشت گردی کے لئے قوانین میں ترامیم لائی جائیں گی اور کراچی کا امن تباہ کرنے والوں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔