کراچی (جیوڈیسک) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو 4 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے، پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے جج سے 4 روزہ ریمانڈ کی درخواست کی ،جسے منظور کرلیا گیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو ڈاکٹر عاصم کے کیس کی سماعت کی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر رینجرز نے 4 روزہ ریمانڈ پر پراسیکیوٹر جنرل سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ عاصم حسین پردہشت گردوں کےعلاج اور بدعنوانی کے الزامات ہیں،وہ 4 روز کا ریمانڈ کیسے مانگ رہے ہیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر رینجرز نے مزید کہا کہپراسیکویٹر جنرل شہادت اعوان اس کیس میں پیش نہیں ہوسکتے، پولیس اور رینجرز نے 14روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی ،جسے پراسیکیوٹر جنرل نے تبدیل کیا۔
ڈاکٹر عاصم کی اہلیہ اور صاحبزادی بھی ان کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجودت ھیں،ڈاکٹر عاصم اپنی اہلیہ کو تسلی دیتے رہے۔
قبل ازیں پیپلز پارٹی کے سابق وزیر ڈاکٹر عاصم کو گلبرگ تھانے سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے سابق وزیر ڈاکٹر عاصم کی نظر بندی کی 90 روزہ نظر بندی مکمل ہونے پر رینجرز حکام کی مدعیت میں ان کے خلاف نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ نمبر 197/15 سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا, جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے نجی اسپتال میں دہشت گردوں کا علاج کیا۔
ڈاکٹر عاصم کو 26 اگست کو ہائیر ایجوکیشن کے دفتر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت ڈاکٹرعاصم ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے متعلق اجلاس میں شریک تھے۔